کتاب: مومن کی زینت داڑھی - صفحہ 9
جیسے ابر میں بجلی کوند رہی ہے…‘‘ دوسرا سبب یہ بنا کہ اس کتاب کے بارے میں ابھی ارادے مصروفیات کے دبیز پردوں میں تھے کہ برادرم سیّد توصیف الرحمن حفظہ اللّٰہ تعالیٰ لخدمتہ الاسلام والمسلمین نے اچانک ایک دن ’’اللحیتہ لماذا؟‘‘ رسالہ ہاتھ میں تھمایا اور یہ کہہ کر چل دیے کہ اس کے ترجمے میں جہاں دینی فائدہ ہے وہاں فتنہ انکار سنت نبوی کی بیخ کنی بھی ہے۔ تو پھر میں نے اس کو مکمل کرنے کا عزم کر لیا۔ میں اس کتاب کو شروع کرتے ہوئے ((اِنَّمَا الأَعْمَالُ بِالنِّبیَّاتِ وَاِنَّمَا لِکُلِّ امْرِی مَا نَوَیٰ۔))(البخاری:1 ومسلم:4927)’’اعمال (کی قبولیت)کا دارو مدار نیتوں پر ہے۔ اور جو کوئی جو نیت کرتا ہے اس کو پا لیتاہے‘‘… کی حدیث کو ذکر کرتا ہوں تاکہ نیت کی تصحیح ہو جائے کہ اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے لکھی جا رہی ہے جیسا عظیم محدث عبدالرحمن بن مہدی نے فرمایا تھا : (( ینبغی لمن صنف کتابا ان یبدأ فیہ بھٰذا الحدیث تنبیھا للطالب علی تصحیح النیتہ))(طرح التثریب1/2 3)’’جو شخص کتاب تصنیف کرنا چاہتا ہے اسے چاہیے کہ اپنی نیت کی تصحیح کے لیے اس حدیث سے شروع کرے‘‘… اللہ تعالیٰ سے التجا ہے کہ وہ ہماری دینی کاوشوں کو اپنی بارگاہ میں قبول و منظور فرمائے ، سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے اور خاتمہ بالخیر فرما کر جنت الفردوس میں ہمیں جمع فرمائے۔ (آمین) وما ذٰلک علی اللّٰہ بعزیز۔ میں خود غرض نہیں میرے آنسووں کو پرکھ کے دیکھ فکر چمن ہے مجھ کو غم آشیاں نہیں