کتاب: مومن کی زینت داڑھی - صفحہ 56
چیر دیں اور ان کو کہوں گا کہ اللہ تعالیٰ کی بنائی ہوئی صورت کو بگاڑ دیں۔‘‘ تومعلوم ہوا کہ اللہ کی تخلیق تو مرد کے چہرے پر داڑھی تھی جو کہ ایک خاص حکمت کی بنیاد پر تھی، اس کو کاٹنا اور منڈھوانا نہ صرف تخلیق ربانی کو بدلنا ہے بلکہ شیطان کی پیروی بھی ہے۔ اور مجوسیوں کی بھی پیروی ہے جیسا کہ شاہ ولی اللہ دہلوی (حجۃ اللّٰہ البالغۃ 1/152) میں فرماتے ہیں : ((وَقَصُّہَا ای اللحیۃ سنۃ المجوس و فیہ تغییر خلق اللّٰہ۔)) ’’داڑھی کو کاٹنا یہ مجوسیوں کا طریقہ ہے اور اس میں اللہ تعالیٰ کی تخلیق میں تبدیلی کی ناپاک جسارت ہے۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: ((لَعَنَ اللّٰہُ الْوَاشِمَاتِ… وَالنَّامِصَاتِ…الْمُغَیِّرَاتِ خَلْقَ اللّٰہِ))[1] ’’اللہ تعالیٰ کی لعنت ہے واشمات پر(بدن کے کسی حصہ پر سوئی کے ساتھ سرمہ بھر کر نشان لگانے والیاں)اور نامصات پر(چہرے سے بالوں کو زائل کرنے والیاں) جو کہ اللہ کی تخلیق کو بدلنے والیاں ہیں۔‘‘ اب دیکھیں عورتوں پر داڑھی فرض نہیں، اگر عورت کو چہرے سے بال اکھاڑنے پرلعنت کی گئی ہے تو مرد جس پر داڑھی کسی خاص حکمت کے تحت اگائی گئی ہے پھر وہ اس کو کٹوائے یا منڈھوائے تو اس پر تو اللہ تعالیٰ کی لعنت بالا ولیٰ ہو گی اور اگر یہ صورت عورتوں کے لیے قبیح ہے تو مردوں کے لیے قبیح ترین ہے، لیکن اگر کہا جائے کہ برادرِ محترم یہ کام (داڑھی کاٹنا) چھوڑ دیں تو گرجدار لہجے میں کہیں گے کہ تم مجھ سے زیادہ پڑھے ہوئے ہو؟تو بھلا بتاؤ کبھی سوز انگیزی، تقریر آرائی، گرجدارلہجے، برق آسا خطبے، غنا انگیز خطابات، اشک شوئی، مرثیہ خوانی اگر قبرستان میں کی جائیں تو مردے برسر پیکار ہو سکتے ہیں؟ کبھی بھی نہیں، اس لیے جب تک
[1] البخاری 4886 و مسلم 557 3، والترمذی2782۔