کتاب: مومن کی زینت داڑھی - صفحہ 48
اَنْ اَحْفِی شَارِبِی وَاعْفِی لِحْیَتِی))[1]
’’اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک مجوسی آیا جس نے داڑھی مونڈھی ہوئی تھی اور مونچھیں معاف کی ہوئی تھیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :تمہیں کس نے اس کا حکم دیا ہے؟ کہنے لگا: میرے رب(بادشاہ) نے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لیکن میرے رب نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں داڑھی کو معاف کروں اور مونچھوں کو کاٹوں۔‘‘
ان دونوں حدیثوں سے ایک تو نبی کی تقریر(انکار) ثابت ہوا کہ داڑھی کٹوانا مجوسیوں اور بے دینوں کا کام ہے اور جو کٹواتے ہیں ان کا رب اور ہے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور داڑھی والوں کا رب اور ہے۔
3۔ یمن کے شہزادے نے شاہ ایران (کسریٰ) کے حکم سے دو فوجیوں کو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجا:
((وَدَخَلَا عَلَیٰ رَسُولِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم وَقَدْ حَلَقَا لِحَاھُمَا وَاَعْفَیَا شَوَارِبَھُمَا فَکَرِھَ النَّظَرَ اِلَیْھِمَا ثُمَّ اَقْبَلَ عَلَیْھِمَا، فَقَالَ: وَیْلَکُمَا مَنْ اَمَرَکُمَا بِھٰذَا؟ قَالَا: اَمَرَنَا بِھٰذَا رَبُّنَا یَعْنِیَانِ کِسْرَیٰ، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم :لٰکِنْ رَبِّی قَدْ اَمَرَنِی بِاِعْفَائِ لِحْیَتِی وَقَصِّ شَارِبِی))[2]
’’وہ دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس حالت میں آئے کہ انہوں نے داڑھیاں مونڈھی ہوئی تھیں اور مونچھیں بڑھائی ہوئی تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کی طرف دیکھنا پسند نہ فرمایا، پھر ان کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا : تم دونوں تباہ و برباد ہو جاؤ تمہیں کس نے اس کا حکم دیا ہے؟ دونوں نے کہا کہ ہمارے
[1] طبقات ابن سعد ص 449۔
[2] تاریخ ابن جریر 3/90،91، والبدایۃ والنھایۃ4/270۔