کتاب: مومن کی زینت داڑھی - صفحہ 44
8۔ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ((عَشْرٌ مِنَ الْفِطْرَۃ: قَصُّ الشَّارِبِ وَاِعْفَائُ اللِّحْیَۃِ)) [1] ’’دس خصلتیں فطرت اسلامیہ میں سے ہیں: مونچھیں کاٹنا، داڑھی کو معاف کرنا…‘‘ فطرت کا معنی دین بھی ہے (القاموس2/111) اور ابن الاثیر (النھایۃ 3/457) میں فرماتے ہیں : ((عَشْرٌ مِنَ الْفِطْرَۃِ اَیْ مِنَ السُّنَّۃِ یَعْنِیْ سُنَنَ الْاَنْبِیَائِ عَلَیْہِمُ السَّلَامَ اَلَّتِیْ اُمِْرنَا اَنْ نَقْتَدِیْ بِہِمْ۔)) ’’فطرت سے مراد سنت ہے یعنی انبیاء کی سنت (سیرت و طریقہ) ہے جن کی اقتدا کرنے کا ہمیں حکم دیا گیا ہے۔‘‘ اور علامہ طاہر پٹنی(مجمع بحار الانوار 3/85) میں فرماتے ہیں: ((ای من السنۃ القدیمۃ التی اختارتھا الانبیاء علیھم السلام واتفق علیھا الشرائع)) ’’فطرت سے مراد قدیم سنت ہے جس کو انبیاء علیہم السلام نے اختیار کیا اور جس پر سابقہ شریعتیں بھی متفق ہیں۔‘‘ اور حافظ ابن حجر فتح الباری میں باب قص الشارب من کتاب اللباسکی شرح میںلکھتے ہیں جس کا مفہوم یہ ہے کہ فطرت سے مراد یہاں سنت اور وہ طریقہ ہے جو سب انبیاء کا ہے، جن کی اتباع کا ہمیں حکم ہوا ہے۔انہوں نے اس کو اختیار کیا ہے اور جملہ شریعتیں اس امر پر متفق ہیں۔ جب انسان اس طریقے کو اختیار کرے گا تو پہچانا جائے گا کہ وہ فطرت الٰہی پر ہے ۔ یہ انسان کی کامل صفتیں ہیں جو ان کی خوبصورتی کو ظاہر کرتی ہیں۔ اس کا معنی علماء
[1] مسلم 604، والترمذی 2757، والنسائی 5040، وابن ماجہ29 3، وابوداؤد 52، واحمد 6/2 37۔