کتاب: مومن کی زینت داڑھی - صفحہ 41
’’داڑھیوں کو معاف کر دو اور مونچھوں کو اچھی طرح کاٹو۔‘‘ 6۔ ابن عمر رضی اللہ عنہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے حکم دیا: ((خَالِفُوا الْمُشْرِکِینَ احْفُوا الشَّوَارِبَ وَاَوْفُوا اللِّحَی))[1] ’’مشرکین کی مخالفت کرو، مونچھوں کو اچھی طرح کاٹو اور داڑھیوں کو دراز کرو، پورا کرو۔‘‘ ان چار احادیث سے پتہ چلتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حکم دیا کہ داڑھیوں کو معاف کرو اور لمبا کرو اور یہ بھی بتلایا کہ مجھے داڑھی کو معاف کرنے کا حکم دیا گیا ہے تو بلاشبہ اللہ تعالیٰ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ ہی حکم دے سکتے ہیں، اس سے معلوم ہوا کہ داڑھی کا حکم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ نے دیا اور نبی نے امت کو دیا۔ لہٰذا کوئی مسلمان کلمہ پڑھنے والے نبوی اور الٰہی حکم کی عدولی نہیں کر سکتا کیونکہ حکم عدولی سے ایک تو نافرمانی ہو گی دوسرا یہودیوں کی مشابہت ہو گی جیسا کہ انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((احْفُوا الشَّوَارِبَ وَاعْفُوا اللِّحَیٰ وَلَا تُشَبِّھُوا بِالْیَھُودِ))[2] ’’مونچھوں کو کاٹو اور داڑھیوں کو معاف کرو اور یہودیوں کے ساتھ مشابہت نہ کرو۔‘‘ یہودیوں کی مشابہت ہو یا کسی اورقوم کی ،جو شخص جس کی مشابہت کرتا ہے وہ اسی قوم سے تعلق رکھتا ہے اور قیامت والے دن انہیں کے ساتھ اٹھایا جائے گا، جیسا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا : ((مَنْ تَشَبَّہَ بِقَوْمٍ فَھُوَ مِنْھُمْ))[3] ’’جو جس قوم سے مشابہت کرتا ہے وہ انہیں میں سے ہے۔‘‘
[1] مسلم 602۔ [2] شرح معانی الآثار للطحاوی2/ 3 3 3 [3] ابوداؤد 40 31 ، وعبد ابن حمید848، واحمد2/50، 92 وصحیح الجامع6025، والارواء 1269، والفتاری 25/ 3 31۔