کتاب: مومن کی زینت داڑھی - صفحہ 34
1۔ انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : (( کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم لَیْسَ بِالطَّوِیْلِ الْبَائِنِ وَلَا بِالْقَصِیْرِ… وَلَیْسَ فِیْ رَاْسِہِ وَلِحْیَتِہِ عِشْرُوْنَ شَعْرۃً بَیْضَائَ۔)) [1] ’’اللہ تعالیٰ کے رسول صلي الله عليه وسلم نہ زیادہ لمبے تھے نہ بالکل چھوٹے… اور آپ کے سر اور داڑھی میں20سفید بال بھی نہیں تھے۔‘‘ اور انس رضی اللہ عنہ نے ان بالوں کی تعیین بھی خود بیان کی ہے اور فرماتے ہیں: (( مَا عَدَتُْ فِیْ رَاْسِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم وَلِحْیَتِہِ اِلَّا اَرْبَعَ عَشَرَۃَ شَعْرَۃً بَیْضَائَ ))[2] ’’اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے سر اور داڑھی مبارک میںصرف چودہ بال سفید تھے۔‘‘ تو اس حدیث سے پہلا نکتہ یہ ثابت ہوا کہ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی داڑھی تھی، دوسرا نکتہ یہ ثابت ہوا کہ صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم جنہوں نے دس سال خدمت کی انہوں نے داڑھی اور سر کے سفید بال بھی شمار کر رکھے تھے۔ اگر آپ نے داڑھی کو سیٹ کیا ہوتا یا نوک پلک سیدھی کی ہوتی یا کٹوائی ہوتی یا خط بنوایا ہوتا تو یہ صحابی ضرور بیان کرتے کیونکہ بالوں کی گنتی جو کہ دقیق چیز تھی وہ بیان کر دی ہے تو کٹوانا وغیرہ ضرور بیان کرتے ۔ 2۔ ثابت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: (( سُئِلَ اَنَسٌ عَنْ خِضَابِ النَّبِیِّ صلي اللّٰه عليه وسلم فَقَالَ: اِنَّہُ لَمْ یَبْلُغْ مَا یَخْضِبُ لَوْ شِئْتُ اَنْ اَعُدَّ شَمَطَاتَہ فِیْ لِحْیَتِہِ۔)) [3]
[1] البخاری5900، 3547، ومسلم2 347، والموطا 175 3، والترمذی 36 35، واحمد 3/1 30، ح: 12 351۔ [2] الترمذی فی الشمائل 38۔ [3] البخاری5895۔