کتاب: مومن کی زینت داڑھی - صفحہ 33
خلاصہ کلام یہ ہے کہ قرآن وسنت مومن کا منہج ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی موجودگی میں کسی کے طریقے یا قول وفعل کا کوئی اعتبار نہیں ۔ میرے مسلمان بھائیو! ذرا سوچو جب ہم نے کلمہ پڑھا تھا تو کیا کہا تھا: ((لاالہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ)) کسی صحابی کا نام کلمہ میں نہیں بولا تھا، کسی محدث ، عالم، امام ، فقیہ یا قاری کا نام نہیں لیا تھا۔ اگر تو لاالٰہ الا اللّٰہ کو ماننے والے ہو توتمام تعصبات وتاویلات کو بالائے طاق رکھ کر (یہ بات ذہن نشین کریں کہ جو چیز ثابت ہے اس کو ختم کرکے جائیں گے کہاں؟ اور جو چیز ثابت نہیں اس کو ثابت کرکے پائیں گے کیا) آیئے! صرف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کہ جن کی ذات اقدس ہمارے لیے نمونہ ہے۔آپ کا اسودہ دیکھیں کہ داڑھی کے بارے میں کیا تھا ،پھر آپ کے اقوال دیکھیں کہ آپ نے کیا فرمایا، پھر آپ کی تقریری سنت دیکھیں کہ آپ نے داڑھی منڈھوانے والے پر خاموشی اختیار کی یا کوئی حکم صادر کیا۔ آیئے! اب ہم صرف اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فعل پھر آپ کے اقوال وتقاریر کو بالترتیب ذکر کرتے ہیں۔ میرے مسلمان بھائی! یہ تو ایک متفقہ بات ہے کہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر کائنات میں کوئی بھی خوبصورت نہیں تھا اور نہ ہوگا جیسا کہ انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : (( کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم اَحْسَنَ النَّاسِ۔)) [1] ’’اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم تمام لوگوں سے حسین تھے۔‘‘ اور براء بن عازب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: (( کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ اَحْسَنَ النَّاسِ وَجْہًا۔)) [2] ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک تمام لوگوں سے حسین تھا۔‘‘ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک جو پوری دنیا سے حسین تھا کیا اس پر داڑھی تھی یا نہیں؟ آیئے اس بارے میں ذرا احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم ملاحظہ فرمائیں۔
[1] البخاری 3040 [2] البخاری 3549