کتاب: مومن کی زینت داڑھی - صفحہ 29
((مَنْ کَذَبَ عَلَیَّ مُتَعَمِّداً فَلْیَتَوَّامَقْعَدَہٗ مِنَ النَّارِ))[1] ’’جس نے مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ بولا وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنالے۔‘‘ اور آپ نے یہ بھی فرمایا ہے کہ فتوے بازی میں جرأت کرنا آگ میں جانے کی جرأت کرنا ہے جیسا کہ عبیداللہ بن ابی جعفر بیان کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اَجْرَأُکُمْ عَلَی الْفُتْیَااَجْرَاُ کُمْ عَلَی النَّارِ))[2] ’’فتوے بازی میں زیادہ جرأت کرنے والا جہنم میں جانے کی زیادہ جرأت کرتا ہے۔‘‘ وہ تین صحابی رسول جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کے بارے میں سوال کیا تو ایک نے کہا کہ میں روزے ہی رکھوں گا کبھی ناغہ نہیں کروں گا اور دوسرے نے کہا کہ میں تہجد پڑھوں گا، آرام نہیں کروں گا، تیسرے نے کہا کہ میں شادی نہیں کروں گا، تو یہ کام بھی انہوں نے نیکی کی غرض سے اور رضائے الٰہی کی غرض سے کرنے کا کہا تھالیکن چونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کے مخالف تھا تو فوراً اللہ تعالیٰ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اِنِّی لَأَخْشَاکُمْ لِلّٰہِ وَأَتْقَاکُمْ لَہُ لٰکِنِّی اَصْومُ وَاُفْطِرُ وَاُصَلِّی وَاَرْقَدُ وَاَتَزَوَّجُ النِّسَائَ فَمَنْ رَغِبَ عَنْ سُنَّتِی فَلَیْسَ مِنیِّ))[3] ’’اللہ تعالیٰ کی قسم! میں تمہاری نسبت اللہ تعالیٰ سے زیادہ ڈرتا ہوں اورزیادہ متقی ہوں، لیکن میں روزے رکھتاہوںاور افطار بھی کرتا ہوں، تہجد بھی پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہوں اور میں نے شادیاں بھی کی ہیں لہٰذا جس نے میری سنت سے اعراض کیا وہ مجھ سے نہیں۔‘‘ اس حدیث اور ماقبل میں اللہ تعالیٰ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے واشگاف الفاظ میں بیان کر دیا کہ منہج مومن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا قول وفعل ہے۔ نبی کے فعل وقول وتقریر کے خلاف خواہ صحابی کا
[1] البخاری: 110۔ ومسلم74 35 ، والترمذی 2669 ، وابو داؤد 365۔ [2] الدارمی 159 [3] البخاری 506 3۔