کتاب: مومن کی زینت داڑھی - صفحہ 28
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نبی مانتے ہوئے راضی ہیں۔ تو اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔
((لَوْ بَدَالَکُمْ مُوسَیٰ فَاتَّبَعْتُمُوہُ وَتَرَکْتُمُونِی لَضَلَلْتُمْ عَنْ سَوَائِ السَّبِیلِ وَلَو کَانَ حَیَّا وَاَدْرَکَ نَبُوَّتِی لَا تَّبَعَنِی۔)) [1]
’’اگر موسیٰ علیہ السلام تمہارے لیے ظاہر ہو جائیں اور تم ان کی اتباع کرو اور مجھے چھوڑ دو تو تم سیدھی راہ سے گمراہ ہو جاؤ گے اور اگر وہ زندہ ہوتے اور میری نبوت کو پا لیتے تو وہ بھی میری ہی پیروی کرتے۔‘‘
اور یہ بھی فرمایا کہ:
((مَنْ رَغِبَ عَنْ سُنَّتِی فَلَیْسَ مِنِّی))[2]
’’جس نے میری سنت سے اعراض کیا وہ مجھ سے نہیں ہے۔‘‘
اور فرمایا :((کَفَیٰ بِقَوْمٍ ضَلَالًا اَنْ یَرْغَبُوا عَمَّا جَائَ بِہٖ نَبِیُّھُمْ اِلَیٰ مَا جَائَ بِہٖ نَبِیٌّ غَیْرُ نَبِیِّھِمْ اَوْ کِتَابٌ غَیْرُ کِتَابِھِمْ۔)) [3]
’’کسی قوم کی ضلالت کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ وہ اپنے نبی اور اپنی کتاب کو چھوڑ کر دوسرے نبی اور دوسروں کی کتاب کی طرف راغب ہوں۔‘‘
اس طرح ان احادیث میں اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مومنوں کا منہج بیان کر دیا ہے کہ وہ کتاب وسنت سے تجاوز نہیں کرتے ۔آپ نے یہ بھی فرمایا ہے کہ جس شخص نے اپنے پاس سے کوئی بات بنا کر میری طرف نسبت کی تو وہ جہنمی ہے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ جب بھی کوئی بات کرتے تو فرماتے کہ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا :
[1] الدرمی 4 39
[2] البخاری506 3
[3] الدارمی 482