کتاب: مومن کی زینت داڑھی - صفحہ 24
٭ داڑھی کی وجہ سے بار بار تیل لگایا جاتا ہے جس سے گالوں کی کھال تروتازہ رہتی ہے جس طرح زمین پانی سے تروتازہ رہتی ہے جب کہ داڑھی مونڈھنے والا اس فائدے سے محروم ہوتا ہے۔[1] ٭ ہو میو پیتھک علاج کی مشہور کتاب(خاندانی علاج ص51 3) میں مذکور ہے کہ داڑھی بڑھانے سے خناق جیسی خطرناک بیماری سے بچاؤ رہتا ہے۔ ٭ طبی اعتبارسے یہ چیز ثابت ہے کہ مرد کے چہرے پر داڑھی کا اُگنا مذکر ہارمون (Testosterone) کا اثر ہوتا ہے۔ وہ امراض جو مرد کی رجولیت پر اثر انداز ہوتی ہیں(Demaseulenization)وہ صرف چہرے کے بال اُتارنے سے گھیراؤ کرتی ہیں۔ گویا یہ مرد کے لیے امراض سے بچاؤ کا نسخہ کیمیا ہے۔ جبکہ یہی بال جب عورت کے چہرے پر اُتر آئیں تو اس کی انوثیت کے اضمحلال (Defeminazation) کا سبب بنتا ہے یا پھر اس میں مردانہ امراض (Virilization) یا پھر مذکر بننے (Musulinazation)کے اثرات بارز ہوتے ہیں۔ان امراض میں سب سے نمایاں (الشعرانیۃ) (Hirsutism) ہے یعنی بعض ایسے مناطق پر کثرت سے بال اُگنا شروع ہو جاتے ہیں جو کہ نہ تو داڑھی کی جگہ ہوتی ہے نہ مونچھوں کی بلکہ جسم کے دوسرے حصوں پر اُگ آتے ہیں۔ جو مرض ہونے کے ساتھ ساتھ عوام کے نزدیک ایک قبیح چیز بھی سمجھی جاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ تمام مسلمانوں کو ہر قسم کی روحانی اور جسمانی بیماریوں سے محفوظ رکھے۔ آمین
[1] وجوب اعفاء اللحیۃ ص 32، 3 3۔