کتاب: مومن کی زینت داڑھی - صفحہ 21
حتیٰ کہ مسلمانوں اور مومنوں نے اس بات کو سامنے رکھ کر کہ یہ زینت الٰہی ہے اس کی بہت تعظیم کی فقہاء نے داڑھی کے متعلقہ مسائل کو بڑی اہمیت دی اور اپنی کتابوں میں انہیں بیان کیا ہے۔ چنانچہ امام احمد اور ابو حنیفہ اورثوری فرماتے ہیں:
((اِن اللحیۃ اِذا جنی علیھا فأزیلت بالکلیۃ ولم ینبت شعرھا فعلی الجانی دیۃ کاملۃ کما لو قتل صاحبھا))
’’جب داڑھی پر ظلم کرتے ہوئے اس کو بالکل زائل کر دیا جائے اور بال نہ اگیں تو جانی پر (جس نے ظلم کیا) پوری دیت ہو گی جیسا کہ اگر اس نے اس داڑھی والے کو قتل کیا تو دیت ہو گی۔‘‘
اور ابن مفلح کہتے ہیں :
((لأنہ أذھب المقصود أشبہ ما لو أذھب ضوء العین))
’’کیونکہ داڑھی کا بالکل صاف کر دینا اس طرح اصل مقصود کو غائب کر دیتا ہے جیسا کہ آنکھ کی روشنائی اور بصارت کو ختم کر دیا جائے۔‘‘
جناب قیس بن سعد کی داڑھی نہیں تھی تو انصار کہنے لگے :
((نعم السیّد قیس ولکن لا لحیتہ فو اللّٰہ لو کانت اللحیۃ تشتری بالدراھم لاشترینا لہ لحیۃ لیکمل رجلا))
’’قیس ہر اعتبار سے بہترین سردار ہے ، لیکن اس کی داڑھی نہیں ہے۔ اللہ کی قسم! اگر داڑھی دراہم سے بکتی ہوتی تو ہم اس کو خرید کر دیتے تاکہ وہ مکمل مرد بن جاتا۔‘‘
اور احنف بن قیس کے قبیلے بنو تمیم کے ایک شخص نے بھی کہا تھا :
((وددت أنا اشترینا للأحنف لحیۃ بعشرین ألفا))
’’میرا جی چاہتا ہے کہ ہم احنف کے لیے بیس ہزار کی بھی داڑھی ملے تو خرید لیں۔‘‘
کیونکہ جس کی داڑھی نہ ہو ((یری عند العقلاء ناقصا۔)) ’’وہ عقل مندوں کے