کتاب: مومن کی زینت داڑھی - صفحہ 19
عثمان بن عبداللہ بن ابی رافع فرماتے ہیں :
(( أنہ رأی أبا سعید الخدری وجابر بن عبداللّٰہ بن عمرو سلمۃ بن الأکوع وأبا أسیّد البدری ورافع بن خدیج وأنس بن مالک یأخذون من الشوارب کاخذ الحلق و یعفون اللحی))[1]
’’انھوں نے (یعنی عثمان بن عبداللہ بن ابی رافع نے سات صحابہ کو دیکھا)ابو سعید خدری ، جابر بن عبداللہ ، عبداللہ بن عمر، سلمہ بن اکوع، ابو اسیّد البدری، رافع بن خدیج اورانس بن مالک، یہ مونچھیں کاٹتے تھے گویا کہ مونڈھنے کے مشابہ ہیں اور داڑھیوں کو معاف کرتے تھے۔‘‘
عثمان بن مظعون ، ابوذر غفاری اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی بھی داڑھیاں تھیں۔[2]
الغرض داڑھی رکھنا فطرت الٰہی ، سیرت انبیاء اورسنت محمدی ہی نہیں بلکہ مومن صحابہ وتابعین اور تمام زمانے کے مسلمانوں کا طریقہ اور طرزِ عمل ہے جس پر تاریخ کے صفحات گواہ ہیں کہ سلف صالحین میں سے کسی نے بھی داڑھی مونڈھنے کو نقل نہیں کیا۔جیسا کہ امام ابن حزم رحمۃ اللہ علیہ (مراتب الاجماع) میں لکھتے ہیں:
((واتفقوا ان حلق جمیع اللحیۃ مثلۃ لا تجوز۔))
’’داڑھی منڈھوانا مثلہ کرنا ہے جس کے عدم جواز پر سب متفق ہیں۔‘‘
شیخ الاسلام ابن تیمیہ فرماتے ہیں:
((ویحرم حلق اللحیۃ للأحادیث الصحیحۃ ولم یبحہ احد۔))
’’احادیث صحیحہ سے ثابت ہے کہ داڑھی منڈھوانا حرام ہے جس کو کسی نے بھی
[1] مجمع الزوائد للھیثمی5/166، نقلا عن الطبرانی۔
[2] سیرأعلام النبلاء للذھبی1/1 3 3،117،115۔