کتاب: مومن کی زینت داڑھی - صفحہ 18
مُحْدَثَۃٍ بِدْعَۃٌ۔))[1] ’’میری سنت کو لازم پکڑو اور میرے بعد ہدایت یافتہ خلفائے راشدین کے طریقے کو مضبوطی سے تھام لو اور (دین میں)نئے نئے کاموں سے بچو کیونکہ ہر نیا کام (جو شریعت میں نیکی کی غرض سے داخل کیا جائے) بدعت ہے۔‘‘ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے بعد خلفائے راشدین میں سے ابو بکر رضی اللہ عنہ کے بارے میں آتا ہے کہ کث اللحیۃ (گھنی داڑھی والے)تھے۔ عمر رضی اللہ عنہ کے بارے میں آتا ہے کہ وہ کبیر اللحیۃ (بڑی داڑھی والے) تھے اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں آتا ہے کہ وہ عریض اللحیۃ (چوڑی داڑھی والے تھے)حتیٰ کہ دونوں کندھوں کے مابین سینے کو بھرتی تھی ۔[2] خلفائے راشدین تمام کائنات سے زیادہ اللہ تعالیٰ کے نبی کے متبع اور جانثار تھے۔ پھر تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ہیں جن کا طرزِ عمل بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے مطابق تھا۔ چنانچہ شرحبیل بن مسلم فرماتے ہیں: ((رأیت خمسۃ من أصحاب النبی صلی اللّٰه علیه وسلم یحفون شوا ربھم ویعفون لحاھم ویصفرونھا: أبا أمامۃ الباھلی والحجاج بن عامر الثمالی والمقدام بن معدی کرب وعبداللّٰہ بن بسر وعتبۃ بن عبد السلمی۔)) [3] ’’میں نے پانچ صحابہ کرام کو دیکھا کہ وہ مونچھوں کو کاٹتے اور داڑھیوں کو معاف کرتے تھے اور اُن کو زرد کرتے تھے (رنگ کرتے تھے) ابو امامہ الباہلی،حجاج بن عامر ثمالی، مقدام بن معد یکرب، عبداللہ بن بسراور عتبہ بن عبدسلمی‘‘
[1] الترمذی2676، وابن ماجہ42 وابوداؤد464 3،والدارمی 96۔ [2] الاصابۃ2/55،511۔ تاریخ الخلفاء للسیوطی102، 116، 129۔ طبقات ابن سعد 3/25، 26،58۔ قوۃ القلوب للمکی4/9۔ [3] مجمع الزوئد للھیشمی5/167