کتاب: مومن کی زینت داڑھی - صفحہ 16
4۔داڑھی رکھنا سنت محمدیہ ہے:
داڑھی رکھنا صرف انبیائے کرام کا طریقہ نہیں بلکہ سنت محمدیہ بھی ہے، چنانچہ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں آتا ہے :
((کان کث اللحیۃ۔))[1]
’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھاری داڑھی والے تھے۔‘‘
اور آپ کی داڑھی آپ کے سینے کو بھرتی تھی۔[2]
صحابہ کرام fنماز ظہر اور عصر میں آپ کی داڑھی کی حرکت سے معلوم کرتے تھے کہ آپ نماز میں قرآن پڑھتے ہیں۔[3]
جب اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم وضو کرتے تو پانی کا چلو لے کر ٹھوڑی کے نیچے سے داڑھی کا خلال کرتے۔ [4]دیگر روایات سے معلوم ہوتاہے کہ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی داڑھی بہت گھنی تھی۔ جس سے معلوم ہوا کہ یہ سنت محمدیہ ہے اور جو شخص داڑھی رکھتا ہے وہ سنت محمدیہ کو سینے سے لگاتا ہے اور اس حقیقی محبت کا ثبوت دیتاہے جو محبت اس کو اللہ تعالیٰ کا مقرب بندہ بنا دیتی ہے کیونکہ اس نے داڑھی رکھنے میں اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کی ہے۔ جیسا کہ قرآن مجید میں ارشاد ربانی ہے:
{قُلْ اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْکُمُ اللّٰہُ} (آل عمران: 31)
’’اے نبی!اپنے صحابہ کو کہہ دیجیے اگر تم اللہ تعالیٰ سے محبت کرنے کے خواہش مند ہو تو میری تابعداری کرو اللہ تعالیٰ تم سے محبت کریں گے۔‘‘
اور پھر صرف محبت ہی نہیں کریں گے بلکہ
[1] شمائل الترمذی، حدیث نمبر:8۔
[2] شمائل الترمذی، حدیث نمبر : 412۔ احمد1/ 361، ح: 3410۔
[3] صحیح بخاری، حدیث نمبر : 760، 761۔
[4] سنن ابوداؤد، حدیث نمبر: 145۔