کتاب: مومن کی زینت داڑھی - صفحہ 13
1۔داڑھی رکھنا فطرت الٰہی اور فطرت سلیمہ کی نشانی ہے: چونکہ داڑھی رکھنا ایک فطرتی عمل ہے جس کا تقاضا خود فطرت انسانی اور اس کی جبلت کرتی ہے۔ چنانچہ ارشاد ربانی ہے: {فِطْرَتَ اللّٰہِ الَّتِی فَطَرَ النَّاسَ عَلَیْہَا لَا تَبْدِیلَ لِخَلْقَ اللّٰہِ ذٰلِکَ الدِّیْنُ الْقَیِّمُ وَلٰکِنَّ اَکْثَرَ النَّاسِ لَا یَعْلَمُوْنَ } (الروم: 30) ’’اللہ تعالیٰ کی فطرت وہ ہے جس پر اس نے لوگوں کو پیدا کیا چنانچہ اللہ تعالیٰ کی بناوٹ کو تبدیلی نہیں ،یہی سیدھا دین ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔‘‘ اس سے معلوم ہوا کہ مرد کی فطرت داڑھی ہی کے ساتھ ہے ۔ چنانچہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((عَشْرٌ مِنَ الْفِطْرَۃِ: قَصُ الشَّارِبِ وَاِعْفَائُ اللِّحْیَۃِ۔)) [1] ’’فطرت کی دس چیزیں ہیں جن میں مونچھیں کٹوانا اور داڑھی کو معاف کرنا ہے۔‘‘ فطرت سے مراد وہ ہیئت ہے جس پر خالق کائنات نے انسان کو پیدا فرمایا اور ان کی طبائع میں اُس کی اطاعت بجا لانا اور اس کی طرف مائل ہونا ودیعت کیا ہے ، جس کی مخالفت سے دل متنفر ہوتا ہے ۔معلوم ہوا کہ اگر وہ اس فطرتی فضیلت کو چھوڑ دے تو اس کی صورت آدمی کی صورت نہیں رہتی چہ جائیکہ وہ مسلمان کی صورت متصور ہو، کیونکہ اسلام تو فطرتی دین ہے۔زمانے کے حوادث اس جبلی اور فطرتی ساخت وسیرت کو نہیں بدل سکتے ، لہٰذاہر وہ شخص جو داڑھی رکھتا ہے وہ اصل فطرت پر ہے اور فطرت کا پیروکار ہے جس پر اس کے خالق نے اس کو پیدا کیا ۔ لہٰذاسعادت مند ہیں وہ لوگ جو فطرت کو اپنا شعار بنا لیتے ہیں۔ 2۔ داڑھی رکھنا اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کی نشانی ہے: داڑھی رکھنا جہاں فطرت سلیمہ ہے وہاں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت
[1] مسلم 60 3، 604، والترمذی 2757، وابن ماجہ 29 3، النسائی5040 واحمد 6/1 37، ح: 25574۔