کتاب: مومن کی زینت داڑھی - صفحہ 12
داڑھی کے فضائل اللہ جل شانہ نے انسان کو جن نعمتوں سے مالا مال کیا ہے اس کا تو شمار ہی نہیں۔ ان نعمتوں اور امتیازات میں سے ایک امتیاز انسان کی نہایت احسن انداز اور بہترین طریقہ سے تخلیق ہے، چنانچہ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: {لَقَد خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ فِیْ اَحْسَنِ تَقْوِیمٍ} (التین:4) ’’یقینا ہم نے انسان کو بہت ہی خوبصورت صورت میں پیدا کیا ہے۔‘‘ اس سے معلوم ہوا کہ انسانی ساخت نہایت بہترین اور پسندیدہ ہے۔بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو جوڑا جوڑا بنایا ہے، پھر دونوں میں ظاہری تمیز کے لیے اور مردوں کا حسن و رعب دوبالا کرنے کے لیے ان کے چہرے کا زیور داڑھی دی، اس لیے عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ ہر مذہب کا راہنما اور پیشوا داڑھی والا ہوتا ہے۔ گویا کہ انسان فطری طور پر داڑھی کو عزت و وقار کا موجب جانتا ہے، اس لیے کہ یہ رنگ الٰہی ہے جس کے برابر کوئی رنگ نہیں۔ {صِبْغَۃَ اللّٰہِ وَمَنْ أَحْسَنُ مِنَ اللّٰہِ صِبْغَۃً} (البقرۃ:1 38) ’’اللہ تعالیٰ کا رنگ اختیار کرو اور اللہ تعالیٰ سے بڑھ کر اچھا رنگ کس کا ہو سکتا ہے؟‘‘ چنانچہ یہ رنگ مرد کا حسن و وقار ہے اسی سے مرد عورت سے ممتاز ہوتا ہے۔ جیسا کہ امام غزالی (احیاء العلوم2/257) میں فرماتے ہیں: (و بھاأی اللحیۃ یتمیز الرجال من النسائ) …’’اسی داڑھی سے مرد عورتوں سے جدا ہوتے اور پہچانے جاتے ہیں۔‘‘…مومن کے اس زیور اور شرف وفضیلت کے نشان کے بہت سارے فضائل ہیں جن میں سے چند کا تذکرہ درج ذیل ہے: