کتاب: مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمہ اللہ - صفحہ 98
مبسوط نوٹ تحریر فرمایا ہے جس میں اس مضمون میں وارد ہونے والے اعتراضات کا جواب خود بخود آگیا ہے۔ ضعیف احادیث کے مضامین پر تنقید بھی ہوتی چلی گئی ہے اور باب کی تمام احادیث کا خلاصہ خود بخود ذہن نشین ہوتا چلا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ آپ نے ضرورت کے مطابق کہیں کہیں حواشی بھی تحریر فرمائے ہیں جن کے آخر میں آپ کے اسم گرامی خود پسند کردہ مخفف نام (اسم) تحریر کیا گیا ہے۔ مبسوط حواشی حضرت مولانا سلفی رحمہ اللہ نے مختصر حواشی تحریر کیے تھے مگر مبسوط حواشی کا کام آپ کے شاگرد رشید حضرت مولانا محمد سلیمان کیلانی نے سرانجام دیا۔ مولانا سلیمان ایک عربی و فارسی کتب کے مصنف و مترجم ہیں جن میں بیشتر کتب علم حدیث کے متعلق ہیں۔ ان مبسوط حواشی کی ترتیب و تہذیب میں مولانا محمد سلیمان کیلانی رحمہ اللہ نے تنقیح الرواۃ، اشعہ اللمعات، مرقاۃ المفاتیح اور بعض مقامات پر نیل الاوطار اور شرح بخاری فتح الباری کو بھی پیش نظر رکھا۔ اس سے حواشی کی قدر و قیمت کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ حضرت سلفی رحمہ اللہ کی حیات مبارک میں مولانا کیلانی رحمہ اللہ کا حاشیہ آپ کو دکھایا گیا تھا تو آپ نے اس کو بہت پسند فرمایا تھا اور حکم دیا تھا کہ مولانا کی تحریر کے ساتھ ان حواشی کا اس کتاب میں اضافہ کر لو تو کتاب کی افادیت بڑھ جائے گی۔ چنانچہ حضرت سلفی رحمہ اللہ کے حکم کے مطابق یہ مبسوط حواشی بھی کتاب کی زینت بنے۔ [1] کتاب ھذا کی تصدیر مولانا کے صاحبزادہ محمد چوہدری صاحب کا شاہکار ہے جو سنٹرل ٹریننگ کالج لاہور میں ایجوکیشن اور علوم اسلامیہ کے استاد تھے۔ آغاز تصدیرمیں انہوں نے حضرت مولانا کے حالات زندگی بھی اختصار کے ساتھ بیان کیے ہیں۔
[1] مقدمہ : مشکوٰۃ المصابیح از مولانا محمد خالد گرجاکھی ص 92‘93‘94