کتاب: مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمہ اللہ - صفحہ 88
(3)شعبہ علوم عصریہ (4)شعبہ تصنیف و تالیف و ترجمہ (5)دارالافتاء (6)لائبریری طلبا کی غیر نصابی سرگرمیاں طلبائے جامعہ میں ادبی و ذوق، مطالعہ و تحقیق اور انشا پردازی کو پروان چڑھانے کے لیے انہیں دینی تعلیم کے علاوہ دیگر سرگرمیاں جاری رکھنے کے مواقع فراہم کیے جاتے ہیں۔ اور مناسب و معقول طریقہ سے ان کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔ اس سلسلے میں جمعیۃ الطلبہ کو النادی الاسلامی کے نام سے منظّم کر کے ان میں جوہر تقریر و تحریر پروان چڑھایا جاتا ہے۔ اساتذہ جامعہ میں سے ایک شخصیت بطور ’’مشرف النادی‘‘ ان کی راہنمائی اور نگرانی کے لیے مقرر ہوتا ہے۔ طلبہ کی یہ تنظیم ایک ماہوار قلمی مجلّہ بھی نکالتی ہے۔ اس کے علاوہ ایک رسالہ ’’صوت الاسلام‘‘ کے نام سے بھی شائع کیا جاتا ہے جو کئی زبانوں میں بھی ہوتا ہے اور پوری دنیا میں پھیلایا جاتا ہے۔ اس جامعہ میں صرف پاکستانی طلبہ ہی داخلہ نہیں لیتے بلکہ کئی ممالک کے طلبہ جامعہ سلفیہ میں داخلہ لینا باعثِ فخر محسوس کرتے ہیں۔ چنانچہ اس وقت جامعہ میں جزائر مالدیپ، بھارت، اردن، عراق اور بعض افریقی ممالک کے تقریباً 100 طلبہ زیر تعلیم ہیں۔ ان تمام طلبہ کو جامعہ خوراک و رہائش کے علاوہ اپنی بساط کے مطابق معقول وظائف بھی مہیا کرتی ہے۔ بلکہ بعض اوقات انہیں آمدورفت کا خرچ بھی فراہم کیا جاتا ہے۔ الحمدللہ جامعہ سلفیہ کی خدمات صرف اندرون ملک تک محدود نہیں رہیں بلکہ اس کے کئی فاضل سعودی عرب، مالدیپ، بنگلہ دیش، بھارت، انگلستان، نائیجریا، کینیا، متحدہ عرب امارات اور کئی افریقی ممالک میں بھی دعوت و اصلاح، تعلیم و تدریس اور تربیت و تزکیہ کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔ اللہ کے فضل و کرم سے انہیں اپنے مقام پر ذمہ دارانہ حیثیت حاصل ہے۔ اور وہ پوری جانفشانی، محنت شاقہ اور خوش اسلوبی کے ساتھ اسلام کا پیغام پھیلانے میں مصروف ہیں۔ یہ ساری کامرانیاں جماعت کے شیخین سید داؤد غزنوی رحمہ اللہ اور حضرت سلفی رحمہ اللہ کے خلوص کی گرمجوشی کا نتیجہ ہیں۔ والحمدللّٰه علی ذالک۔ [1]
[1] الاعتصام 30 دسمبر 1988ء