کتاب: مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمہ اللہ - صفحہ 87
جامعہ سلفیہ میں کر دیا گیا نیز 4 طلبہ کا جامعہ اسلامیہ بالمدینہ المنورہ میں داخلہ کا اجازت نامہ بھیج دیا گیا۔ الحمدللہ 1970ء سے یہ سلسلہ جاری ہے۔ 1978ء میں شیخ عبدالمحسن بن حمد العباد نائب رئیس الجامعہ مدینہ منورہ ایشیائی اسلامی کانفرنس میں شرکت کے لیے تشریف لائے تو انہوں نے جامعہ سلفیہ دیکھنے کی خواہش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کتاب الآرا میں شاندار خراج تحسین پیش کیا اور اس کے ساتھ 4 کی بجائے 25 طلبا کا کوٹہ منظور کیا اور حسب ذیل چھ اساتذہ کرام مدینہ یونیورسٹی کی طرف سے جامعہ سلفیہ میں تدریس کے لیے بھیجے۔ فضیلۃ الشیخ الحافظ ثناءاللہ صاحب فضیلۃ الشیخ علی محمد حنیف السّلفی صاحب فضیلۃ الشیخ اسماعیل محمد مالدیپی فضیلۃ الشیخ عبد الرشیدصاحب الشیخ قاری جاوید انور صدیقی صاحب الشیخ القاری محمد اسماعیل صاحب ربانی اس کے بعد جب بھی سعودی عرب کی طرف سے کوئی اہم شخصیت پاکستان کا دورہ کرتی ہے تو جامعہ سلفیہ کو شرف حاصل ہے کہ اس نے جامعہ کا دورہ بھی کیا ہے۔ چنانچہ امام حرم الشیخ محمد بن سہیل کئی دفعہ تشریف لا چکے ہیں۔ درج ذیل شخصیات بھی جامعہ میں تشریف لا چکی ہیں اور کتاب الآرا میں جامعہ کو زبردست خراج تحسین پیش کر چکی ہیں۔ جناب شیخ اسماعیل بن سعد، ادارۃ البحوث العلمیہ دارالافتاء والدعوۃ۔ الریاض۔ شیخ عبدالغفار حسن استاد جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ۔ فضیلت مآب شیخ عبدالمحسن بن حمد العباد۔ فضیلۃ الشیخ عطیہ محمد سالم استاد مدینہ یونیورسٹی۔ فضیلۃ الشیخ محمد ناصر العبودی امین العام (جنرل سیکرٹری) مدینہ یونیورسٹی۔ فضیلۃ الشیخ عبدالقادر شبیۃ الحمد استاذ مدینہ یونیورسٹی، جناب الحاج عبدالقادر ابوبکر سفیر نائجیریا، جناب بریگیڈئیر جنرل ایم کمتیوران سفیر انڈونیشیا۔ فضیلۃ الشیخ عبدالمقصود محمد مثلقامی۔ غرض دنیائے اسلام کے بڑے بڑے اصحابِ فکر و فن اس ادارہ میں تشریف لا چکے ہیں اور ادارہ کے بانی اراکین کے خلوص کو خراجِ عقیدت پیش کر چکے ہیں۔ جامعہ کے شعبہ جات جامعہ میں تعلیمی، تدریسی اور علمی امور کو منظّم طریق پر سرانجام دینے کے لیے درج ذیل شعبےقائم کیے گئے ہیں۔ (1)شعبہ تحفیظ القرآن الحکیم (2)شعبہ علوم اسلامیہ