کتاب: مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمہ اللہ - صفحہ 84
چنانچہ 6/جون1956ء کو مرکزی مجلس عاملہ جمعیت اہل حدیث کا اجلاس طلب کیا گیا اور اس میں فیصلہ ہوا کہ جب تک فیصل آبادمیں جامعہ کی مستقل عمارت تعمیر نہیں ہوتیں اس وقت تک عارضی طور پر ’’مدرسہ غزنویہ تقویۃ الاسلام‘‘ لاہور میں درجہ تخصص کی سطح پر تعلیم کا آغاز ہونا چاہیے۔ مدارس عربیہ کے فارغ التحصیل طلبہ اس میں داخل کیے جائیں۔ لہٰذا فیصلے کے مطابق لاہور میں جامعہ کے درجہ تخصص کا اجرا کر دیا گیا۔ ابتدائی طور پر جن شخصیات نے تدریسی خدمات انجام دیں اور طلبہ جامعہ کو اپنے بلند پایہ محاضرات و دراسات سے نوازا ان میں مولانا سید محمد داؤد غزنوی رحمہ اللہ ۔ شیخ الحدیث مولانا محمد اسماعیل رحمہ اللہ ۔ حضرت مولانا محمد حنیف ندوی رکن اسلامی نظریاتی کونسل اور حضرت مولانا محمد عطاءاللہ حنیف بھوجیانی رحمہ اللہ (بطور شیخ الحدیث) جیسے اہل علم شامل تھے۔ 1957ء کے تعلیمی سال سے جامعہ کے تمام درجات اعدادی، ثانوی اور عالی کھول دیئے گئے۔ جامعہ کو فیصل آباد منتقل کر دیا گیا۔ چونکہ ابھی جامعہ کی اپنی عمارات تعمیر نہیں ہوئی تھیں، اس لیے مرکزی جامع مسجد اہل حدیث امین پور بازار میں تعلیم کا سلسلہ جاری رہا۔ تدریسی فرائض سرانجام دینے کے لیے جامع معقول و منقول حافظ محمد صاحب گوندلوی۔ شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد عبدہ، الفلاح فیروز پوری اور شیخ المعقولات حضرت مولانا شریف اللہ خان صاحب جیسے کہنہ مشق اور ماہر اساتذہ کی خدمات حاصل کی گئیں۔ 1958ء میں جامعہ کی اپنی عمارت تیار ہو گئی تو طلبہ و اساتذہ وہاں منتقل ہو گئے اور جامعہ کا باقاعدہ اپنے مقام پر اجرا ہو گیا۔ جامعہ کی موجودہ عمارت اگرچہ جامعہ ہذاکی تحریک حضرت سلفی رحمہ اللہ و حضرت سید غزنوی رحمہ اللہ کی پیش کردہ تھی اور ان بزرگوں کی مساعی جمیلہ سے مدرسہ میں چہل پہل ہو گئی مگر جامعہ کی موجودہ عمارت میاں فضل حق صاحب کے دورِ صدارت میں تعمیر ہوئی۔ جامعہ میں ایک عظیم الشان دارالاقامہ تعمیر کیا گیا ہے جس میں 10 بستروں اور 5 بستروں کے پچاس شاندار کمرے بنائے گئے ہیں۔ نیز چار کمروں اور ایک باورچی خانہ پر مشتمل مہمان خانہ بنایا گیا ہے۔ اساتذہ کی رہائش کے لیے کئی مکانات بنائے گئے ہیں جو ہر قسم کی رہائشی سہولتوں سے آراستہ ہیں۔ دارالاقامہ کے بالمقابل آٹھ کمروں اور برآمدے پر مشتمل جامعہ کی درس گاہیں ہیں۔ ان کے درمیان ایک برا ہال ہے جو شاہ فیصل شہید کے نام پر منسوب ہے۔ دفاتر کے لیے الگ کمرے بنائے گئے ہیں۔ صدر دروازے کے بالمقابل دو کھلی کتابیں بنائی گئی ہیں جو جامعہ کے مقاصد اور جامعہ کی دعوت کی آئینہ دار ہیں اور