کتاب: مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمہ اللہ - صفحہ 83
الجامعۃ السّلفیہ قیام پاکستان کے بعد اس امر کی شدید ضرورت تھی کہ پاکستان کی نسلِ نو میں اسلام سے شیفتگی اور دینی تعلیم و تربیت کا اہتمام کیا جائے۔ ملک میں کتاب و سنت کی تعلیم و تبلیغ کے ذریعے مدرس، واعظ، مبلغ اصحاب افتاء تیار کیے جائیں۔ ان مقاصد کے حصول اور مسلک اہل حدیث کی وسیع پیمانےپر نشرو اشاعت کے لیے ایک عظیم تر جامعہ کی بنیاد رکھی جائے۔ تجویز و تاسیس 1955ء میں جمعیت اہل حدیث پاکستان کی سالانہ مرکزی کانفرنس منعقدہ فیصل آبادمیں 31/مارچ کو جماعت کے اصحاب دانش کے ایک عظیم اجتماع میں ایک عظیم تر مرکزی دارالعلوم کے قیام کے بارے میں غور و خوض اور بحث و تمحیص ہوئی اور فیصل آباد میں ہی مرکزی علمی ادارے کے قیام کا فیصلہ کر لیا گیا۔ شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمہ اللہ اصل محرک تھے۔ مدرسہ کے نام ’’الجامعۃ السّلفیہ‘‘ جماعت کے نکتہ رس عالم دین مولانا محمد حنیف ندوی نے تجویز کیا۔ چنانچہ 31/مارچ 1955ء کی میٹنگ کے اگلے روز یعنی یکم اپریل 1955ء کو علوم اسلامی کی اس عظیم درس گاہ کا سنگ بنیاد رکھ دیا گیا۔ اس مبارک میٹنگ میں اس وقت کے امیر جمعیت اہل حدیث حضرت مولانا سید محمد داؤد غزنوی رحمہ اللہ ۔ ناظم اعلیٰ شیخ الحدیث مولانا محمد اسماعیل رحمہ اللہ قدوۃ السالکین جناب میاں محمد باقر رحمہ اللہ جھوک دادو والے اور امیر المجاہدین حضرت صوفی محمد عبداللہ رحمہ اللہ صاحب جیسے اصحاب علم و فضل و زہد و تقویٰ شریک تھے۔ یہ جامعہ فیصل آباد میں لاہور، شیخوپورہ روڈ پر بیس ہزار مربع میٹر اراضی میں شمال مشرقی جانب واقع ہے۔ مختصر تاریخ اپریل 1955ء سے جون 1956ء تک پورا ایک برس جماعت کے اکابرین نے وسائل مہیا کرنے کے لیے مسلسل جدوجہد کی تاکہ تعلیمی امور کا آغاز مضبوط اور ٹھوس بنیادوں پر ہو اور انہیں بہتر طریقہ سے سرانجام دیا جا سکے۔