کتاب: مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمہ اللہ - صفحہ 8
صاحب اپنے گھر میں صرف سلفی صاحب کی خوبیوں کا ہی تذکرہ کیا کرتے تھے۔ ان کے ذہن رسا میں اور کوئی نابغہ روزگار شخصیت نہ تھی جس کے تذکرے وہ اپنی اولاد واحفاد کے سامنے کرتے۔ ملک صاحب موصوف کے اس ذکر نے ایک تحریک کی صورت اختیار کی اور حافظ محمد ارشد صاحب کی راہ نمائی میں یہ مقالہ تیار ہوا۔ راقم الحروف اپنی ناکامی کےاعتراف کے ساتھ سیدہ سعدیہ ارشد،حافظ محمد ارشد اور ملک اشرف خان صاحب کو صمیم قلب کے ساتھ مبارک باد پیش کرتا ہے۔ بتوفیق ایزدی انہوں نے ایک خلا کو پر کرایا ہے جس کی اشد ضرورت تھی اور وسائل ناپید تھے۔ فجزاھم الجزاء فی الدارین خیراً۔ سیدہ سعدیہ ارشد نے اپنے معاونت کنندگان میں جناب ضیاءاللہ کھوکھر،جناب حکیم محمود صاحب بن مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمہ اللہ ، جناب حافظ احمدشاکرصاحب،جناب علیم ناصری صاحب، جناب حافظ امجد صاحب، جناب ملک محمد ضیاءاللہ صاحب، کے نام گرامی درج فرمائے ہیں الدال علی الخیر کفاعلہ کے مطابق یہ سب اصحاب خیر اجر جزیل کے مستحق ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کی کاوشوں کو شرف قبولیت بخشے۔ ان سے جو بقید حیات ہیں ان کو مامون ومصئون رکھے اور جو دار بقا کو سدھار گئے ہیں ان کی سیئات سے درگزر فرمائے اور ان کو جنت الفردوس سے نوازے۔ (آمین)
قارئین کرام نے جناب مولانا سلفی رحمہ اللہ کے آباء و اجداد کا ذکر خیر تو سن ہی لیا ہے۔ اگر جناب سلفی رحمہ اللہ تعالیٰ کی اولاد و احفاد کا ذکر کر دیا جائے تو نسب کی تشنگی دور ہو جائے گی۔
جناب سلفی رحمہ اللہ کے پسماندگان میں ایک بیٹی اور تین بیٹے ہیں بیٹی عمر میں سب بھائیوں سے چھوٹی ہے۔ ماشاءاللہ بقید حیات ہے اور اپنے گھر میں خوش حال ہے۔
بیٹوں میں سب سے بڑے بیٹے کا نام محمد، منجھلے بیٹے کا نام حکیم محمود رحمہ اللہ صاحب اور سب سے چھوٹے بیٹے کا نام داؤد صاحب ہے۔
داؤد صاحب مرحوم و مغفور
آپ مولاناسلفی رحمہ اللہ کے تیسرے اور چھوٹے بیٹے تھے۔ آپ نے تجارت کو ذریعہ معاش بنایا۔ آپ نے اپنی عمرکی صرف پچاس بہاریں ہی دیکھی تھیں کہ داعی اجل کو لبیک کہا۔ آپ کی چھ بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے۔ تین شادی شدہ ہیں اور تین ابھی کنواری ہیں،بیٹے کا نام سلمان ہے اور وہ طبیہ کالج لاہور میں سال دوم کا طالب علم ہے۔