کتاب: مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمہ اللہ - صفحہ 78
صدارت : حاجی محمد یعقوب صاحب، مالک فضل ربی ریڈیوکمپنی، حیدرآباد۔ صدر مجلس استقبالیہ : مولانا محمد صدیق صاحب (7)ساتویں کانفرنس : لاہور 2۔ 3۔ 4۔ نومبر 1962ء صدارت : خان بہادر مولوی عبدالعزیز سابق چیف جسٹس ریاست فرید کوٹ۔ صدر استقبالیہ : خان محمد اسحاق صاحب حنیف۔ (8)آٹھویں کانفرنس : سیالکوٹ 2۔ 3۔ 4/اپریل1965ء صدارت : حضرت مولانا محی الدین قصوری صدرمجلس استقبالیہ : الحاج شیخ محمد شفیع سیٹھی صاحب (9)نویں کانفرنس : لاہور، نومبر 1967ء صدارت : سید محبّ اللہ شاہ صاحب، پیر آف جھنڈا صدر مجلس استقبالیہ : مولانا محمد حنیف ندوی رحمہ اللہ حضرت مولانا مرحوم کے انتقال کے بعد بھی کانفرنسوں کا انعقاد ہوا مگر وہ نظم اور معیار دوبارہ دیکھنے میں نہیں آیا جو حضرت کے زمانہ کی کانفرنسوں میں تھا۔ ان کانفرنسوں کا فائدہ یہ ہوا کہ تمام پاکستان کے اہل حدیث علماء ایک دوسرے سے متعارف ہو گئےاور اسی طرح جمعیت کی تنظیم میں بہت آسانیاں پیدا ہو گئیں۔ نیز ان کانفرنسوں میں مختلف موضوعات پر اہل اللہ کے خطاب ہوتے تھے جن سے مشام جاں معطر ہوتے تھے۔ لیکن افسوس کہ اس زمانہ میں تقاریر کو محفوظ کرنے کا سلسلہ رواج پذیر نہ ہوا تھا ورنہ آج بھی لوگ مشاہیر کے خطبات سے دلوں کو منور کرتے۔ [1] الجامعۃ المحمدیہ جامعہ کی تاسیس: جامعہ محمدیہ گوجرانوالہ کی بنیاد شیخ الحدیث مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمہ اللہ نے ایسے نامساعد حالات میں رکھی جب امرتسر کے جلیانوالہ باغ میں انگریز حکمرانوں نے پرامن شہریوں پر اندھا دھندگولی چلا کر ایک بار پھر اپنی تاریخ استبداء کو دہراتے ہوئے وحشت ناک بربریت کا ثبوت دیا۔ لاتعداد
[1] ۔ الاعتصام 27ستمبر 1968ء