کتاب: مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمہ اللہ - صفحہ 73
بارے میں کوئی شخص فتویٰ طلب کرتا تو قرآن و سنت اور کتب فقہ کے حوالہ جات دے کرقول فیصل تحریر فرماتے۔ مولانا نے اپنی حیات مبارکہ میں سینکڑوں فتوے تحریر فرمائے جماعت کے کسی اشاعتی ادارے کو چاہیے کہ ان تمام فتاویٰ کو جمع کریں اور پھر ان کو مسائل کی نوعیت کے مطابق مدوّن کریں۔ ایک نصیحت آمیزمکتوب حضرت مولانا سلفی رحمہ اللہ کو ان کے تلمیذ نے خط ارسال کیا۔ خط کے مندرجات کا توکچھ معلوم نہ ہو سکا۔ مگر مکتوب الیہ نے حضرت کی وفات کے بعد یہ خط الاعتصام23 /اگست1968ء میں افادہ عام کے نقطہ نظر سے شائع کرایا۔ ذیل میں خط کی عبارت پیش کی جا رہی ہے۔ بسم اللہ الرحمٰن الرحیم گوجرانوالہ ۔ 66۔ 8۔ 11 محترم مولانا صاحب السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ! کئی دن ہوئے خط ملا تھا۔ مصروفیت اور علالت کی وجہ سے جواب نہ دے سکا۔ تبلیغ میں الفاظ کی شدت اور فتویٰ بازی سے پرہیز کریں۔ اس سے نفرت بڑھتی ہے۔ ’’وجادلھم بالتی ھی احسن۔ ‘‘ پر عمل کریں۔ لوگوں سے ذاتی تعلقات بڑھائیں، غم و خوشی میں ان سے مناسب ربط قائم رکھیں۔ یہ بے حدمؤثر چیز ہے۔ اخراجات محدود رکھیں اور قناعت سے کام لیں۔ قرض اور سوال دونوں میں آبرو کو خطرہ ہے۔ اکثر علماء اسی وجہ سے بدنام ہوتے ہیں۔ اپنے اخراجات کا کنٹرول کرنے سے ان دونوں چیزوں کی ضرورت نہیں ہوتی۔ منتظمین سے تعاون فرمائیں۔ جماعت میں پارٹی بازی نہ ہونے پائے۔ اس کاپورا پورا خیال رکھیں۔ بعض لوگ اختلاف برائے اختلاف کے عادی ہیں۔ ان سےاغماض کرنا چاہیے۔ نماز باجماعت اور رات کو بیداری کی عادت ڈالیں اس میں بڑی برکت ہوتی ہے۔ والسلام [1] محمد اسماعیل گوجرانوالہ
[1] الاعتصام 23/اگست 1968ء