کتاب: مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمہ اللہ - صفحہ 71
تشریف فرما ہوتے ہیں اور فرماتے ہیں صدقت، صدقت، مجھے کسی درس میں لطف نہیں آتا۔ صرف تمہارے درس میں مزہ آتاہے۔ کیا حضور واقعی دنیا میں آتےہیں اور درس سنتے ہیں؟
(2)بعض علماء فرماتے ہیں کہ ایک دن میں دن کے وقت کتاب لکھ رہا تھا۔ حضور میری بیٹھک میں تشریف فرما ہوئے۔ کیا یہ صحیح ہے کہ حضور مولوی کے گھر تشریف لاتے ہیں؟
(3)آذر حضرت ابراہیم کے والد تھے یا چچا، ایک اہل حدیث مولوی چچا بیان کرتے ہیں۔
فقط و السلام خریدار الاعتصام نمبر 6065۔ از : سیالکوٹ
الجواب و باللہ التوفیق
جواب سے قبل حضرت سلفی رحمہ اللہ نے تمہیدی طور پر کچھ باتیں بیان فرمائی ہیں کہ بعض علماء عوام کی توجہ اپنی طرف مبذول کرنے کے لیے اپنے منہ سے اپنی تعریف شروع کر دیتے ہیں۔ قرآن عزیز نے ایسے لوگوں کی مذمت فرمائی ہے جو دوسروں سے اپنی تعریف سننا پسندفرمائیں۔ يُحِبُّونَ أَنْ يُحْمَدُوا بِمَا لَمْ يَفْعَلُوا [1] دوسری جگہ ارشاد ہے۔ فلا تزکو انفسکم ھو اعلم بمن التقٰی۔ [2] مولانا فرماتے ہیں کہ جہاں تک مجھے معلوم ہے دیوبند کے اکابر میں یہ عادت نہ تھی مگر اب نئے حضرات اس میدان میں اتر رہے ہیں۔ وہ درس و تدریس کے ساتھ بیعت و ارادت کا کام بھی کرتے ہیں۔ اوریہ سارا کام کاروباری انداز سے ہوتا ہے۔ گویا خدا تعالیٰ اور آنحضرت فداہ،ابی وامی ان کا کاروباری سرمایہ ہیں۔
جہاں تک آپ کے سوال کا تعلق ہے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بجسدہ الاطہر اس دنیا میں تشریف نہیں لاتے۔ نہ وہ ہر مقام پر حاضرو ناظر ہیں۔ نہ ہی آپ کو دنیوی زندگی حاصل ہے کہ اس زندگی سے قطع تعلق کے بعد اس دنیا میں تشریف لائیں اور ان حضرات کے دروس میں شرکت فرمائیں، اگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اس دنیا میں واپسی کا ذرہ بھی امکان ہوتا اور اس معاملہ کی خدائی قانون کے پابند نہ ہوتے تو واقعہ حرہ میں ضرور تشریف لاتے اور اس سانحہ کو روک دیتے۔ سقیفہ بنی ساعدہ میں تشریف لا کر خلافت کا فیصلہ بذات خود فرماتے۔ واقعہ کربلا کو ناممکن بنا دیتے۔ مختار ثقفی کا فتنہ قطعاً نمودار نہ ہو سکتااور حجاج بن یوسف کے مظالم کا امکان ہی نہ رہتا۔
اگر وعظ و نصیحت سننا ہی حضورصلی اللہ علیہ وسلم کا مقصد ہوتا تو ابوبکر رضی اللہ عنہ۔ عمر رضی اللہ عنہ۔ عثمان رضی اللہ عنہ۔ علی رضی اللہ عنہ۔ کے خطبات ضرور سنتےاور ’’صدقت‘‘ و ’’مرحبا‘‘ کی سند عطا فرماتے۔ ائمہ اربعہ کے اختلافات بذات خود ختم
[1] ۔ آل عمران : 188
[2] النجم : 32