کتاب: مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمہ اللہ - صفحہ 66
تنقید فرماتے۔ یہ تنقید برائے تنقید نہ ہوتی بلکہ خیرخواہی سے معمور نصیحتیں ہوتیں۔ عام واعظین عموماً داستان گوئی اور لمبے لمبے قصے خطبہ جمعہ میں سنانے شروع کر دیتے ہیں۔ چونکہ ان حضرات کا مبلغ علم واجبی ہوتا ہے اس لیے قصص پر ہی گزارہ ہوتا ہے۔ لیکن مولانا پُرمغز مسائل بیان فرماتے اور دورانِ خطبہ کبھی ترنم نوائی نہیں فرمائی۔ گوجرانوالہ کی تاریخ میں یہ عجیب وغریب واقعہ بھی گزرا ہے کہ جب شہر کے چند قومی سوچ رکھنے والے افراد نے فیصلہ کیا کہ تمام اہل شہر ایک امام کے پیچھے جمعہ کی نمازادا کیا کریں گے۔ چنانچہ فیصلہ ہوا کہ ایک جمعہ حضرت سلفی رحمہ اللہ ، دوسرے جمعہ مفتی بشیر صاحب(بریلوی مکتب فکر)تیسرا جمعہ حضرت مولانا محمد چراغ صاحب پڑھایا کریں گے۔ تو اسی طرح اسی ترتیب سے یہ احباب جمعہ پڑھاتے رہیں گے۔ حضرت سلفی رحمہ اللہ کی شیریں بیانی کی وجہ سے مولانا محمد چراغ صاحب نے اپنی باری بھی مولاناسلفی رحمہ اللہ کو دیدی تھی۔ چند ماہ تو یہ سلسلہ چلتا رہا پھر مولانا مفتی محمد بشیر صاحب کی کسی اختلافی بات پر یہ مفید سلسلہ ٹوٹ گیا۔ [1] براہِ راست مولانا کے خطبات تو میں نے سماعت نہیں کیے۔ البتہ ان کی تقاریر کے بعض کیسٹ سن کر یہ اندازہ ہوتا ہے کہ وہ منفرد انداز کے مقرر تھے۔ روایتی مولوی نہ تھے۔ مولانا کے خطبات کو مولانا کی ہدایت پر چوہدری عبد الواحد صاحب جو میرے والد گرامی کے دوست ہیں نوٹ کیا کرتے تھے۔ پھر جماعت کے رسالہ الاعتصام میں وہ چھپ جاتے تھے۔ میں نے کئی برس کے خطبات جمعہ ملاحظہ کیے ہیں۔ ان میں بڑا تنوع ہے۔ صرف ایک موضوع پر ہی وقت صرف نہیں کرتے بلکہ دین مبین کے تمام اہم مسائل پر گفتگو فرماتے ہیں۔ اپنے انتقال سے چار برس پیشتر کے خطاب کے موضوعات جو الاعتصام کی فائلوں سے دستیاب ہو سکے ہیں حسب ذیل ہیں: توحید،شرک کی تمام قسموں۔۔۔ شرک فی العبادت،شرک فی العلم، شرک فی التصرف، شرک فی العادت ان سب قسموں کا ابطال،اتباع سنت،اطاعت رسول، محبت رسول،مسئلہ شفاعت، معراج شریف،بدعت کی مذمت،امر بالمعروف و نہی عن المنکر، علم و عمل کی فضیلت، نماز کی اہمیت، توبہ و استغفار،ایمان اور عمل صالح، استقامت، فلسفہ رمضان، فلسفہ زکوٰۃ، فلسفہ و مناسک حج، فضائل صدقات، بخل کی مذمت، فضول خرچی سے اجتناب کی تلقین، کسب حلال، حرام خوری کی
[1] روایت مسٹر محمد اسماعیل ضیاء سابق ایم پی اے (ڈپٹی سیکرٹری اہل حدیث کانفرنس۔ گوجرانوالہ)