کتاب: مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمہ اللہ - صفحہ 62
نقش توحید کا لا دل میں بیٹھایا تو نے فخر ملت تھی یقیناً وہ تیری درویشی مشعلِ عظمت دیں جس نے فروزاں رکھی اس طویل نظم کا آخری شعر ملاحظہ ہو۔ کہہ رہا ہے یہ تیرا طرز عمل بالتحقیق مصلحت کو شی نہیں مردِ مسلمان کا طریق مفکر اسلام علامہ خالد اختر افغانی نے حضرت سلفی رحمہ اللہ کی وفات حسرت آیات پر ایک طویل مسدس نما نظم لکھی تھی۔ اس کے چند اشعار پیش کیے جاتے ہیں۔ اے محدث ، اے امیرِ قوم ، رازی کے مثیل جانِ مسلم ، روحِ حنبل ، شاہ احمد کے عدیل تیری ہستی تھی حدیث پاک کا عکس جمیل نور بھر دے قبر میں تیری خداوندِ جلیل عہدِ حاضر کے محدث تجھ کو ملت کا سلام تجھ کو ملت کا سلام اے خادم خیر الانام جب زمینِ ہند گہوارا بنی الحاد کا شرک و بدعت کا جب ہرچارسو چرچا ہوا اٹھ گئی جس وقت تمیز روا و ناروا بدعتوں کی پرخطر چلنے لگی جس دم ہوا تو نے ہرگام پر تبلیغ اسلام کی تو نے رکھ لی لاج اسماعیل اپنے نام کی اس طویل نظم کا آخری شعر ہے۔ اہل بدعت کانپ جاتے تھے تیری گفتار سے ہو گئی محروم ملت قافلہ سالار سے جیسا کہ سابقہ صفحات میں بیان کیا گیا ہے کہ حضرت سلفی رحمہ اللہ کی وفات 25 ذیقعدہ 1387ھ بمطابق25/فروری1968ء بروز منگل ہوئی۔ یہ ایک عجیب اتفاق ہے کہ25 ذیقعدہی کو امام ابن