کتاب: مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمہ اللہ - صفحہ 61
پھر کہیں سے ڈھونڈ کر لاؤ کوئی روشن چراغ کھو نہ جائے ظلمت کہیں اپنی منزل کا سراغ جماعت کے متدین بزرگ، عربی زبان و ادب کے ماہر اور مشہور شاعر عبداللہ کوثرصاحب نے حضرت کی تاریخ وفات بھی کہی ہے۔ ہو گئے رخصت کہ تھے جو صاحبِ اعلیٰ صفات تھی یقیناً حسن و خوبی کا سراپا جن کی ذات آگ تھے وہ شرک و بدعت کے خرمن کے لیے کانپتے تھے ان سے سب اس دور کے لات ومنات لب پہ تھا توحید و سنت کا پیام دلنشیں اورتھی معمور یادِحق سے دل کی کائنات چھوڑ کر اظہارِ غم ، کر فکر تاریخ وصال یوں تو یاد آئیں گے اے کوثر گذشتہ حادثات جمع جب اعداد رحم و مغفرت کے کر لیے حضرت اسماعیل رحمہ اللہ کا آیا نکل سنِ وفات جنگ نامہ اسلام و جہاد نامہ پاکستان کے مایہ نازمصنف اور مشہور ماہر تعلیم جناب ملک منظور حسین منظور کا منظوم خراج عقیدت۔ اے کہ ناموسِ شریعت کا نگہباں تھا تو عالمِ دین تھا اور شارحِ قرآن تھا تو صادق القول تھا اور صاحبِ ایمان تھا تو ہو فقط حق کا جسے ڈر وہ مسلماں تھا تو لوث تلبیس سے مسند جو رہی پاک تیری غیر حق سے نہ دبی فطرت بیباک تیری حکم اللہ کا بندوں کو سنایا تو نے راستہ سیدھا شریعت کا دکھایا تو نے داغ باطل کا جہاں دیکھا مٹایا تو نے