کتاب: مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمہ اللہ - صفحہ 60
اٹھ گئے بزمِ جہاں سےغمگسار درد مند سالک مذکور مولانا محمد اسماعیل ملک و ملت کیلئے تھے جذبہ ایثار سے سر بسر معمور مولانا محمد اسماعیل کو بہ کو قریہ بہ قریہ مشتہرکرتےرہے ایزدی منشور مولانا محمد اسماعیل بہرحق زندانِ افرنگی میں اک مدت رہے قیدی و محصور مولانا محمد اسماعیل پردہ جنت میں راسخ دیکھتے ہی دیکھتے ہو گئے مستور مولانا محمد اسماعیل سنِ رحلت کی ہوئی جب فکرتو ہاتف نےکہا قل کسِ مغفور مولانا محمد اسماعیل مشہور شاعر علم الدین علیم صاحب نے فرمایا: اے دلِ اندوہگیں اے دیدہ حسرت شعار جس قدر چاہے پرولے آج تو اشکوں کے ہار بُجھ گئی ہے بزمِ دیں کی آخری قندیل بھی چل دیا منہ موڑ کرمحفل سے اسماعیل بھی ہے زمیں ہنگامہِ پرور آسماں خاموش ہے آہ اہلِ حق کا میرِ کارواں خاموش ہے مخزنِ درہائے قرآن معدن علمِ حدیث عاشقِ دین محمدﷺ عبدرب مستغیث آہ وہ رجلِ رشید و مردِ حق بطل جلیل علم میں وہ بے نظیر و حلم میں وہ بے عدیل چل بسا ہے نا خدا اور ناؤ ہے ظلمات میں مل رہےہیں ہم کھڑےآنکھیں اندھیری رات میں