کتاب: مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمہ اللہ - صفحہ 59
فروغ جذبہ ایمان و حریت کی دلیل جہاں نگاہ اٹھی کفر ہو گیا معدوم جہاں گئے تھےزمین بوس معصیت کی فصیل نوید شوکتِ اسلام کچھ انہی سے تھی انہی کے نعرہ حق سے بلند بانگِ رحیل ہوائے گردشِ دوراں طویل عرصہ تک کہیں بھی نہ ڈھونڈ پائے گا کوئی ان کا مثیل مایہ نازشاعر طاہر قریشی صاحب کے جذبات۔ گرچہ زندہ نہیں ہیں اسماعیل روشن ان کےعمل کی ہےقندیل عالمِ دیں، مجاہد بے مثل حق کی آواز، صوراسرافیل پیکرِ سوز و صدق و حسنِ عمل مرد میدانِ دینِ بطلِ جلیل دین بیضا کا داعیِ بے لوث فہمِ سنت کی ایک زندہ دلیل فکر میں اک نمونہ اسلاف خدمتِ دین حق میں سنگِ میل رونق بزم ہائے دین متعین سعیِ اصلاحِ آرزو کا قتیل مولانا کے انتقال پر ملال پر گوجرانوالہ کے مشہور شاعر حضرت راسخ عرفانی نے جو ایک مشہور عالم دین مولانا نور حسین گرجاکھی کے فرزند ارجمند بھی ہیں ایک طویل نظم تحریر کی تھی جس کے چند اشعار پیش کیے جاتے ہیں۔ عالم مشہور مولانا محمد اسماعیل ناجی ومغفورمولانا محمد اسماعیل