کتاب: مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمہ اللہ - صفحہ 58
فرقت ہے شب اور اندھیرے ہیں الم کے
معدوم ہوئے جاتے ہیں جینے کے سہارے
قرآن و حدیث کے عالم تھے وہ جید
ہر بات میں ہوتے تھے فراست کےاشارے
توحید کے شیدائی رسالت پہ تھے قربان
وہ ملت بیضا کی نگاہوں کے تھے تارے
ہر لب پہ ہے منظور یہی نالہ وشیون
حق بات جوکہتےتھےوہ جنت کوسدھارے [1]
عربی زبان و ادب کے شناور اور مشہور شاعر جناب عبداللہ کوثرنے بھی مولانا کو منظوم خراج عقیدت پیش کیا تھا۔ چند اشعار پیش کیے جاتے ہیں۔
میری آنکھیں موت سےان کی جوگریاں ہوگئیں
روتے روتے آخرش مانند طوفاں ہوگئیں
تاجدار مسندِ علم و عمل شیخ الحدیث
مسندیں علم و عمل کی آہ! ویراں ہوگئیں
جسدِ خاکی ان کا گرچہ ہو گیا نظروں سے دور
ہے غلط کہ خوبیاں بھی ان کی پنہاں ہو گئیں
جب جماعت کی قیادت سے ہوئے وہ سرفراز
خدمتیں سب ان کی وقفِ اہل ایماں ہوگئیں
وہ خلوص و خیر کے پیکر محمد اسماعیل
دیکھ کر حوریں انہیں جنت میں شاداں ہوگئیں
روز نامہ’’پیام‘‘ فیصل آباد کے ایڈیٹر جناب غلام رسول صاحب کا منظوم ہدیہ عقیدت۔
وفات پا گئے حضرت مولانا محمد اسماعیل
عطا کرے انہیں جنت میں گھر خدائےجلیل
جہانِ دانش دریں میں خطیب لاثانی
[1] ۔ الاعتصام 8مارچ 1968ء