کتاب: مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمہ اللہ - صفحہ 57
آہ! شیخ الحدیث مولانا محمد اسماعیل رحمہ اللہ
از : عبدالرحمٰن عاجز مالیر کوٹلوی، فیصل آباد
بجھ گئی اک اور شمعِ رونقِ کاشانہ آج
عالمِ حیرت میں ہے مسکوت پر پروانہ آج
جس کو اس کےعزم نےسینچا تھااپنےخون سے
ہو گئی وہ بزمِ علم آہ! پھر ویرانہ آج
چشم حیران، دل حزیں، افسردہ چہرہ گنگ لب
دیکھ لے دنیا ہمارے ضبط کا پیمانہ آج
ہے بیشک یہ اس کے حسنِ خلق کی زندہ مثال
موت پراس کے ہےگریاں اپنا اور بےگانہ آج [1]
اشک ہائے عقیدت
منظور احمد منظور
آنکھوں میں ہیں آنسوتو ہیں آہوں میں شرارے
آباد ہوئے خلد میں محبوب ہمارے
مایوسیوں کے پھیلے ہیں ہر سمت اندھیرے
جائیں تو کہاں جائیں غمِ ہجر کے مارے
صدحیف وہ ہمیں دے گئے داغِ جدائی
برباد ہوئے حسرت و اوسان ہمارے
[1] ۔ الاعتصام یکم مارچ 1968ء