کتاب: مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمہ اللہ - صفحہ 37
حضرت سلفی رحمہ اللہ کے سانحہ ارتحال پر قرارداد ہائے تعزیت حضرت مولانا محمد چراغ صاحب مہتمم مدرسہ عربیہ و صدر جمعیۃ اتحادالعلماء پاکستان نے فرمایا: ’’مولانا محمد اسماعیل کی وفات حسرت آیات عالم اسلام کے لیے بہت بڑا المیہ ہے۔ ان کی وفات سے مسلمانانِ پاکستان کے دل فگار ہیں۔ وہ ایک نہایت ہی بلند علمی شخصیت تھے۔ اور تمام علوم دینیہ میں گہری بصیرت رکھتے تھے۔ وہ ہمارے معاملہ میں پوری متانت و سنجیدگی سے گفتگو فرماتے تھے اور ان کی رائے ہمیشہ صائب ہوتی تھی۔ وہ حق گوئی وبیباکی کا مکمل نمونہ تھے۔ ان کی وفات سے اب جوخلا پیداہو گیا ہے اس کا پر ہونا محال نظر آتاہے۔ مولانا مرحوم سے میرے تعلقات کا عرصہ نصف صدی پر حاوی ہے۔ اختلاف مسلک کے باوجود اس سارے عرصے میں کبھی شکایت اور شکر رنجی کا موقعہ نہیں آیا۔ اب میں سمجھتا ہوں کہ میرے اتنے دیرینہ رفیق مجھے داغ مفارقت دے کر غم واندوہ کے حوالے کر گئے ہیں۔ ‘‘ اللهم اغفرله وارحمه وادخله فی دارالنعيم۔ (آمین) مولانا محمد یحيٰ از نیو دہلی ابھی ابھی بذریعہ ٹیلی گرام یہ اندوہناک خبر ملی کہ حضرت مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمہ اللہ کا انتقال ہوگیا ہے۔ انا للہ و انا الیہ راجعون۔ اس غیر متوقع خبر سے دل کو کچھ ایسا دھچکا لگا جیسے کسی قریبی عزیز ، سرپرست یا مربی سے محروم ہونے پر رفقاء کو لگتاہے۔ مولانا سے 24ء میں دہلی سےملاقات ہوئی تھی۔ پھر تقسیم ملک سے اب تک خط و کتابت کا سلسلہ جاری رہا۔ اس پیکر اخلاص اور مجسمہ ایثارکی خوبیوں کے نقوش کچھ اس طرح ابھر کر سامنے آئے ہیں کہ میں خود کو مزید کچھ لکھنے کے قابل نہیں پاتا۔ مولانا محمد عبداللہ گورداسپوری ایسے دور میں’’جب آدمی کو بھی میسر نہیں انساں ہونا‘‘اور پھر امیر کارواں کا پردہ خاک میں نہاں ہو جانا عظیم حادثہ ہے۔ ابھی تو داؤد کی مسند خالی تھی کہ اسماعیل بھی فردوس بریں ہو گئے۔ مرحوم اسماعیل علم کے اس مقام پر فائز تھے۔ کائنات علم جب پھیلی تو لامحدود تھی اور جب سمٹی تو ان کا نام ہوکے رہ گیا