کتاب: مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمہ اللہ - صفحہ 29
پاکستان میں اسلامی نظام کے قیام کے مطالبے میں ہر قدم پر مولانا غزنوی کے ساتھ جماعت کی نمائندگی گی۔ چنانچہ اسی کمیٹی کے آپ رکن تھے جو 1952ء میں اسلامی آئین کی تشکیل کے لیے بنائی گئی تھی۔ 1953ء کی تاریخی تحریک ختم نبوت کے دوران مجلس عمل تحفظ ختم نبوت میں جمعیت کے تین نمائندے تھے۔ (1)مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمہ اللہ (2)مولانا سید محمد داؤد غزنوی رحمہ اللہ (3)مولانا عطاءاللہ حنیف۔ تاہم اس سلسلے میں قید و بندکا شرف حضرت مولانا محمد اسماعیل رحمہ اللہ کے حصے میں آیا۔ [1]
1924ء میں ہندوستان میں شدھی تحریک شروع ہوئی اور مسلمانوں کو ہندو بنانے پر زور دیا جانے لگا تو پنجاب سے ایک تبلیغی وفد ملکانوں کے علاقہ میں تبلیغ کے لیے گیا۔ اس وفد میں حضرت مولانا سرفہرست تھے۔ [2]
حضرت سلفی رحمہ اللہ کا ایک سوانحی مکتوب
مرکزی اسلامی لائبریری نور پور متصل بہاولپور حضرت شاہ اسماعیل شہید رحمہ اللہ سے تعلق رکھنے والے پانچ سو مستند اکابر علماء کے سوانح حیات بنام’’تذکرہ علمائے ربانیین‘‘مرتب کر رہی ہے۔ اس سلسلے میں مولانا محمد رشید احمد صاحب نے جو اس لائبریری کے ناظم ہیں انہوں نے حضرت مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمہ اللہ سے بھی رابطہ پیدا کیا۔ چنانچہ حضرت سلفی رحمہ اللہ نے67۔ 9۔ 8 کو رشید صاحب کے نام ایک سوانحی مکتوب ارسال کیا۔ ذیل میں وہ مکتوب گرامی پیش کیا جا رہا ہے۔
محترم مولانا! السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ!
جناب علماء کا تعارف کرانا چاہتے ہیں اور میں شائد ان میں سے نہیں ہوں۔ یہاں تو چارپائے و کتابے چند کی صورت پر عبداللہ بن سہل کا ارشاد ہے۔ ’’من لم یعمل فليس عالم‘‘البتہ ان لوگوں سے محبت ہے جن حضرات کو اللہ تعالیٰ نے عمل کی توفیق مرحمت فرمائی۔
احب الصالحين ولست منهم
لعل الله يرزقنی صلاحاً
تعمیل ارشاد میں چند حروف لکھ رہا ہوں۔ مسقط رأس ڈھونیکی از مضافات وزیرآباد ضلع گوجرانوالہ ہے۔ ابتدائی تعلیم وزیرآباد میں پائی۔ وزیرآباد میں حضرت الامام حافظ عبدالمنان
[1] ۔ ہفت روزہ’’الاعتصام‘‘ لاہور 1۔ مارچ 1968
[2] مجلّہ’’مہک‘‘ ص434