کتاب: مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمہ اللہ - صفحہ 26
حضرت سلفی رحمہ اللہ کاآغازِ تعلیم
حضرت مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمہ اللہ اپنے والدین کے اکلوتے بیٹے تھے انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم اپنے والد گرامی مولانا محمد ابراہیم سے حاصل کی۔ اسی گھریلو ماحول میں ایک عالم باعمل حضرت مولانا عمر الدین وزیرآبادی سے استفادہ کا موقع بھی آیا۔ آپ نے چھوٹی عمر میں صرف و نحوکی ابتدائی کتب پر عبورحاصل کر لیا۔ صرف و نحو کی ان ابتدائی کتب کے ساتھ آپ نے گلستان۔ بوستان اور دیگر فارسی کتب بھی پڑھیں۔
باقاعدہ تعلیم کاآغاز
اس ابتدائی اور بنیادی تعلیم کے بعد آپ نے حضرت مولانا حافظ عبدالمنان صاحب وزیرآبادی کی خدمت میں باقاعدہ زانوائے تلمذ طے کیا۔ حضرت حافظ صاحب نے بڑی محبت اور شفقت سے آپ کو زیور تعلیم سے آراستہ کیا۔ استاد موصوف نے تعلیم کے ساتھ تربیت پر بھی خصوصی توجہ فرمائی۔ مولانا سلفی رحمہ اللہ نےاستاذ پنجاب سے صحاح ستہ مکمل اور اصولِ حدیث میں شرح نحبۃ الفکر اور تفسیر جلالین پڑھی۔ حضرت حافظ رحمہ اللہ صاحب نے باکمال مہربانی و تلطف مولانا سلفی رحمہ اللہ کو روایت کی اجازت دی اورسند بھی عطا فرمائی۔ یہ سند آپ کو 1333ھ میں دی گئی۔
دلی روانگی
وزیرآباد سے سند فراغت حاصل کرنے کے بعد آپ دلی تشریف لے گئے۔ دلی ان دنوں علوم و فنون کا مرکز تھا۔ یہاں پر حضرت شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ اور ان کی تحریک علمی کے گہرے نقوش تھے۔ آپ نے پھاٹک حبش خان میں مدرسہ نذیریہ میں قیام کیا۔ یہ مدرسہ شیخ الکل سید نذیرحسین رحمہ اللہ دہلوی کی یادگار تھا۔ اس مدرسہ میں آپ نے شیخ الحدیث مولانا عبدالجبارعمرپوری رحمہ اللہ اور بعض دوسرے شیوخ سے علمی جواہر اکٹھے کیے۔
امرتسر میں آمد
ان دونوں امرتسر میں علوم وفنون کا چرچا تھا۔ اکابرین خاندان غزنویہ علوم و فنون کا منبع بن چکے تھے۔ مدرسہ غزنویہ میں آپ نے حضرت مولانا عبدالغفور غزنوی رحمہ اللہ اور حضرت مولانا عبدالرحیم غزنوی رحمہ اللہ سے استفادہ کیا۔ قیام امرتسر کے دوران آپ نے حضرت مولانا مفتی محمد حسن رحمہ اللہ (جو قیام