کتاب: مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمہ اللہ - صفحہ 24
روایات کے پیش نظر کتابت اور حکمت کو ہی اپنا ذریعہ معاش بنایا۔ چونکہ آپ نے صغرسنی میں ہی کتابت میں مہارت حاصل کر لی تھی اس وجہ سے آپ نے حکمت پر کتابت کو ترجیح دی اور آغازجوانی میں فن کتابت سے منسلک ہو گئے۔
اسی زمانے میں شیخ محی الدین صاحب دلی دروازہ لاہور میں اشاعت کتب کا کاروبار کرتے تھے۔ جناب محی الدین نومسلم تھے اور سکھ مت ترک کر کے اسلام قبول کیا تھا۔ نہایت متقی اور پرہیزگار انسان تھے۔ مولانا محمد ابرہیم فرمایا کرتے تھے کہ آذان کے بعد شیخ موصوف اپنا کاروبار بند کر دیتے تھے اور نماز کی ادائیگی کے لیے مسجد میں تشریف لے جاتے تھے۔ ان شیخ محی الدین صاحب کے پاس مولانا محمد ابراہیم خوش نویسی کا کام کرتے تھے۔
استاذِ پنجاب حافظ عبدالمنان رحمہ اللہ صاحب سے رابطہ
جناب صاحبزادہ فیض الحسن ساحب مرحوم کے اجداد میں سے کوئی صاحب اس علاقہ کے پیرتھےیہ پیرصاحب اکثر حکیم عبداللہ صاحب مرحوم کے گھر قیام فرماتے۔ جب حکیم عبداللہ صاحب کی وفات کے بعد یہ خاندان معاشی تنگ دستی کا شکار ہوا تو حکیم صاحب کے صاحبزادے پیر صاحب کی کفالت سے دست کش ہو گئے۔ اس وجہ سے حضرت پیر صاحب سخت ناراض ہو گئے۔ انہوں نے اپنی ناراضگی کا اظہار اس انداز سے کیا کہ مولانا محمد ابراہیم صاحب دل برداشتہ ہو گئے اور وزیرآباد تشریف لے آئے۔
اسی زمانے میں استاذِ پنجاب حضرت حافظ عبدالمنان وزیرآبادی رحمہ اللہ وزیرآباد ہی میں متمکن تھے۔ سارا علاقہ ان کی علمی ضیاپاشیوں کی وجہ سے بقعہ نور بن رہا تھا۔ خوش نصیبی سے مولانا محمد ابراہیم رحمہ اللہ بھی ان کے حلقہ درس میں بیٹھنے لگے۔ پھر باقاعدہ زانوائے تلمذ طے کیے اور استاذِ پنجاب سے علم حدیث میں دسترس حاصل کی۔ پھر اسی تلمذ نےاتنی قربت حاصل کی کہ گھریلو معاملات بھی استاد اور شاگرد کے درمیان زیر بحث آنے لگے۔
حضرت سلفی رحمہ اللہ کی ولادت باسعادت
اس وقت تک مولانا محمد ابراہیم کے ہاں کوئی اولاد نہ تھی۔ آپ نے اپنے استاد گرامی حضرت مولانا حافظ عبدالمنان رحمہ اللہ صاحب سے دعا کی درخواست کی کہ اللہ رب العزت اولاد عطا فرمائے۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت حافظ صاحب کی دعا کو شرفِ قبولیت سے نوازا اور حافظ صاحب کو