کتاب: مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمہ اللہ - صفحہ 23
خاندان کااجمالی تعارف حضرت مولانا محمد اسماعیل السّلفی رحمہ اللہ کا خانوادہ برصغیرپاک و ہندکے قدیم باشندگان سے تعلق رکھتا ہے۔ دس بارہ پشت قبل یہ خاندان دولتِ اسلام سے مالامال ہوا،اور’’وَجَعَلْنَاكُمْ شُعُوبًا وَقَبَائِلَ‘‘ کے مصداق اس خاندان کا تعلق راجپوتوں کی جنجوعہ شاخ سے ہے۔ مرورِ ایام کے ساتھ یہ خاندان حوادثاتِ زمانہ کا شکار رہا۔ حکومتوں کے رد و بدل سے متاثر ہوا۔ آخرکار مولانا کے جد امجد مولانا محکم دین موضع ڈھونیکے تحصیل وزیرآباد ضلع گوجرانوالہ میں قیام پذیر ہوئے۔ اس خاندان کی خاص علمی وجاہت تھی۔ فن کتابت و حکمت کی بدولت انہیں خاصی قدر و منزلت کی نظرسے دیکھا جاتا تھا۔ حکیم عبداللہ(حضرت سلفی رحمہ اللہ کے دادا جان) حضرت مولانامحکم دین کے اکلوتے صاحبزادے حکیم عبداللہ تھے۔ یہ بڑے پائے کے طبیب تھے۔ اپنے زمانے کے بہت بڑے نباض تھے۔ رب العزت نے ان کے ہاتھ میں شفا رکھی تھی۔ مخلوق خداکو ان کی حکمت سے بہت فائدہ پہنچا۔ ان کی شہرت اور ہردلعزیزی سے جل کر کسی حاسد نے حکیم عبداللہ صاحب کو کوئی زہریلی چیز کھلا دی جس سے ان کی موت واقع ہوگئی۔ حکیم عبداللہ صاحب کے چار صاحبزادے تھے جن کے اسمائے گرامی حسب ذیل ہیں: (1)مولانا محمد ابراہیم صاحب(2)مولانا احمد دین صاحب(3)مولانا عبدالعزیز صاحب(4)مولانا محمد عالم صاحب۔ مولانا عبدالعزیز اور مولانا محمدعالم لاولد فوت ہوئے۔ مولانا محمد ابراہیم صاحب(حضرت سلفی رحمہ اللہ کے والدگرامی) حضرت مولانا محمد ابراہیم بڑے عابد وزاہد بزرگ تھے۔ اپنے خاندانی ورثہ یعنی فن کتابت و حکمت میں یدطولی رکھتے تھے۔ فن نسخ اور نستعلیق دونوں میں ماہر تھے۔ آپ نے خاندانی