کتاب: مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمہ اللہ - صفحہ 17
آغازسُخن حافظ ابن قیم علیہ الرحمۃ نے اپنی کتاب مفتاح دارالسعادۃ میں،ایک فصل علم وعلماء کے فضائل پر لکھی ہے جس میں کتاب و سنت اور علمی و عقلی دلائل سے علماء کی فضیلت ظاہر کی ہے۔ علامہ موصوف نے پہلے قرآن سے استدلال کیا ہے اور پھر حدیث نبوی صلی اللہ علیہ و سلم سے علماء کے فضائل بیان فرمائے ہیں۔ قرآن مجیدمیں ارشاد ہے: شَہِدَ اللّٰہُ اَنَّہٗ لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ وَ المَلٰٓئِکَۃُ وَ اُولُوا العِلمِ قَآئِمًابِالقِسطِ لَااِلٰہَ اِلَّا ہُوَ العَزِیزُ الحَکِیمُ [1] اس آیت کریمہ سے اہل علم کی برتری متعدد وجوہ سے ثابت ہو رہی ہے۔ 1۔ تمام بنی نوع انسان کو صرف اہل علم کی گواہی کے لیے منتخب کیا ہے۔ 2۔ اہل علم کی گواہی کو خدائے پاک نے اپنی شہادت کے ساتھ ذکر کیا ہے۔ 3۔ فرشتوں کی گواہی کے ساتھ اہل علم کی شہادت کو ملا دیا ہے۔ 4۔ اہل علم کی اس گواہی سے مقصود دراصل ان کی عدالت و ثقاہت ثابت کرنا ہے۔ 5۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے اہل علم کو وصف علم سے متصف اس لیے کیا ہے کہ علم ان کا امتیازی اور لازمی وصف ہے۔ عارضی نہیں۔ 6۔ اہل علم کی اس گواہی کو اللہ تعالیٰ نے منکرین توحید پر بطور حجت پیش کیا ہے۔ گویا کہ اللہ تعالیٰ کی وحدانیت پر دوسرے ادلہ میں سے اہل علم کی شہادت بھی بہترین دلیل ہے۔ [2] اس کامطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نےعلماءکی شہادت کا ذکر کر کے یہ بتلا دیا ہے کہ انہوں نے اللہ کے بندوں کے سامنے شہادت توحید دے کر حقِ عبودیت ادا کر دیا ہے۔ اور ان کی یہ شہادت دوسرے موحدین کے لیے اقرار توحید کا سبب ہوئی ہے۔ جب دوسرےلوگوں نے
[1] آل عمران: 18  [2] فضائل علم و علماء : حافظ ابن قیم ص9‘10‘11