کتاب: مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمہ اللہ - صفحہ 160
تقسیم ملک کے بعد ضلع لائل پور(حال فیصل آباد) کی تحصیل جڑانوالہ کے ایک گاؤں چک نمبر53گ ب منصورپور کو اپنا مسکن بنایا۔ 24جولائی1948ء کو مرکزی جمعیت اہل حدیث قائم ہوئی تو اس کا ناظم دفتر بنا دیا گیا۔ 19۔ اگست1949ء کو گوجرانوالہ سے ہفت روزہ’’الاعتصام‘‘جاری ہوا تو اس کی ادارت مولانا محمد حنیف ندوی کے سپرد ہوئی۔ اور مجھے معاون مدیر کا منصب عطا ہوا۔ 15/مئی1951ء کو مولانا ندوی ادارہ ثقافت اسلامیہ سے وابستہ ہو گئے۔ تو میں’’الاعتصام‘‘ میں ادارتی خدمات انجام دینے لگا۔ پندرہ سال(30مئی 1965ء تک) اس خدمت پر مامور رہا۔ اس اثنا میں یکم جنوری 1958ء کو اپنا اخبار سہ روزہ’’منہاج‘‘جاری کیا جو تیرہ چودہ مہینے کے بعد اپریل 1959ء میں بند ہو گیا۔ اور میں نے پھر الاعتصام کی زمام ادارت سنبھال لی۔ جولائی 1965ء میں ہفت روزہ’’توحید‘‘ کا اجرا عمل میں آیا تو اس کا ایڈیٹر مقرر ہوا، لیکن ڈھائی مہینے کے بعد۔ 18/ستمبر1965ء کو اس سے الگ ہو گیااور 21/اکتوبر1965ء کو ریسرچ فیلو کی حیثیت سے ادارہ ثقافت اسلامیہ سے وابستہ کر لیا گیا۔ تیس سال(مارچ 1996ء تک) ادارہ ثقافت اسلامیہ میں تصنیفی خدمات انجام دیں اور بائیس سال ادارے کے ماہنامہ’’المعارف‘‘ کا ایڈیٹر رہا۔ یہ خالص علمی اور تحقیقی مجلّہ تھا، جس میں بے شمار مضامین و مقالات لکھے۔ ادارہ ثقافت اسلامیہ کے مجلّہ’’ثقافت‘‘ اور ماہنامہ’’المعارف‘‘ کے مضامین کے علاوہ ادارے میں حسب ذیل تصنیفی خدمات انجام دیں۔ (1) الفہرست : اردو ترجمہ اور حواشی تقریباً ایک ہزار صفحات پر مشتمل ہے۔ (2) برصغیر میں علم فقہ : چار سو سے زائد صفحات۔ (3) فقہائے ہند : پہلی صدی ہجری سے تیرہویں صدی ہجری تک دس جلدوں پر محیط ہے اور کم و بیش چار ہزار صفحات کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔ اگر ہر کو الگ کتاب سمجھا جائے تو یہ دس کتابیں بنتی ہیں۔ (4) برصغیر میں اسلام کے اولین نقوش : اس میں تاریخی حوالوں سے بتایا گیا ہے کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں اسلام اس خطہ ارض میں آگیا تھا۔ (5) ارمغان حنیف : اس کتاب میں مولانا محمد حنیف ندوی کے حالات معرض بیان میں لائے گئے ہیں اور ان کی علمی سرگرمیوں کی وضاحت کی گئی ہے۔