کتاب: مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمہ اللہ - صفحہ 16
جو ہمیں نظم و اخوت کا سبق دیتا رہا عصرِ نو کے سیل میں بھی ناؤ کو کھیتا رہا عصرِ نو بحرِ بلا ہے علمِ نو طوفاں خیز شرک و بدعت کے بھنور تہذیب نو کی رستخیز چل بسا ہے نا خدا اور ناؤ ہے ظلمات میں مَل رہےہیں ہم کھڑےآنکھیں اندھیری رات میں اے سلف کے جانشینو! اے گروہِ اہلِ حق خوفِ طوفانِ بلا سے دل ہوئے جاتے ہیں شق پھر کہیں سے ڈھونڈ کر لاؤ کوئی روشن چراغ کھو نہ جائے ظلمتوں میں اپنی منزل کا سراغ اعتصام اے اہلِ توحید اعتصام الاعتصام ہے امیرِ کارواں خلد آشیاں کا یہ پیام 12/اپریل1968ء ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ علیم ناصری