کتاب: مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمہ اللہ - صفحہ 159
حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ ریٹائرمنٹ کے بعد کوئٹہ ہی میں اقامت گزیں ہیں۔ (17) مولوی ترکی : ان کا نام صلاح الدین تھا۔ انقلاب روس کے بعد بے شمار لوگ روسی ترکستان کی سکونت ترک کر کے مختلف علاقوں اور ملکوں میں چلے گئے تھے، ان میں یہ صلاح الدین بھی تھے جو ادھر ادھر گھومتے ہوئے چھوٹی عمر میں گوجرانوالہ آگئے تھے اور مولانا کے دارالعلوم میں تعلیم حاصل کرنے لگے تھے۔ مولانا ان پر بہت شفقت فرماتے تھے۔ ’’مولوی ترکی‘‘ کے نام سے معروف تھے۔ (18) رحمت اللہ : میرے زمانہ طالب علمی(1940ء اور 1941ء) میں ایک صاحب رحمت اللہ مولانا کے حلقہ تلمذمیں شامل تھے۔ وہ محکمہ پولیس میں ملازم تھے، یہ معلوم نہیں کہ وہ کانسٹیبل تھے یا ہیڈ کانسٹیبل تھے یا اس سے اوپر کے کسی شعبے سے تعلق رکھتے تھے۔ بعض دفعہ وہ باوردی ہوتے تھے۔ خوب صورت جوان اور اچھی خاصی داڑھی تھی۔ (19) بشیر احمد : ان کا تعلق ضلع لاہور(موجودہ ضلع قصور) کی تحصیل چونیاں کے کسی گاؤں سے تھا، وہ مولانا محمد اشرف سندھو مرحوم کے رشتے دار تھے۔ حصول تعلیم کے بعد لاہور کے ہوائی اڈے کے کسی شعبےمیں ملازم ہو گئے تھے۔ (20) مولانا عبیداللہ انور : یہ حضرت مولانا احمد علی لاہوری رحمۃ اللہ علیہ کے فرزند گرامی تھے، جنھیں 1940ء میں مولانا عبدالمجید سوہدروی مرحوم حضرت مولانا سلفی کی خدمت میں لے گئے تھے، اگرچہ تھوڑا عرصہ ہی وہاں رہے، تاہم حضرت کے شاگردوں میں ان کا شمار ہوتا ہے۔ (21) اوراب یہ فقیر محمد اسحاق بھٹی ہے اصل وطن کوٹ کپورہ(ریاست فرید کوٹ مشرقی پنجاب) ہے۔ تقسیم ملک کے بعد ہندوستان نے ریاستیں ختم کر دی تھیں۔۔۔ ریاست فرید کوٹ بھی ختم ہو گئی تھی اور اسے ضلع فرید کوٹ بنا دیا گیا تھا۔ 15/مارچ1925ء کو پیدا ہوا۔ قرآن مجید اپنے دادا میاں محمد مرحوم سے پڑھا۔ اردو کی چند کتابیں بھی انہی سے پڑھیں۔ سرکاری سکول میں بھی کچھ عرصہ پڑھتا رہا۔ 1933ء میں ہمارے ہاں حضرت مولانا عطاءاللہ حنیف تشریف لے گئے تھے۔ ان سے قرآن مجید کے ترجمے سمیت تمام درسی کتابیں جو اس وقت پڑھائی جاتی تھیں، پڑھیں۔ 1940ء میں گوجرانوالہ میں حضرت مولانا محمد اسماعیل سلفی اور حضرت حافظ محمد گوندلوی رحمہمااللہ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ حضرت مولانا سلفی سے تفسیر، فقہ اور ادب وغیرہ کی کتابیں پڑھیں۔ برصغیر کی تحریک آزادی میں بھی حصہ لیا اور فرید کوٹ جیل میں قید رہا۔