کتاب: مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمہ اللہ - صفحہ 157
شرکت کی۔ (6) حافظ محمد زکریا : 1940ء میں حافظ محمد زکریا گوجرانوالہ میں حضرت مولانا سلفی مرحوم و مغفور کے دائرہ شاگردی میں میرے ہم جماعت تھے۔ گوجرانوالہ میں انھوں نے حصول تعلیم کے زمانے میں کتابت بھی سیکھی۔ حضرت مولانا کے یہ شاگرد تقویٰ شعار عالم دین تھے۔ ضلع لائل پور(موجودہ فیصل آباد) کے ایک گاؤں چک427گ ب جھوک دادو کے رہنے والے تھے اور اس نواح کے مشہور بزرگ حضرت حافظ عبدالمنان وزیرآبادی کے شاگرد میاں محمد باقر کے فرزند گرامی تھے۔ فارغ التحصیل ہونے کے بعد وہ ترجمہ و تالیف میں مشغول رہنا چاہتے تھے اور کتب حدیث پر اہل حدیث کے نقطہ نظر سے حواشی لکھوانا ان کا اہم منصوبہ تھا، چنانچہ انھوں نے شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ اور امام ابن قیم رحمہم اللہ کے چند رسالوں کا ترجمہ کر کے شائع کیے۔ مثلاً الوابل الصیب کا اردو ترجمہ۔ / افادات ابن تیمیہ رحمہ اللہ / ذکر الہٰی / علم صرف کی درسی کتاب’’زرادی‘‘ کی شرح جس کا نام انھوں نے’’ہادی شرح زرادی‘‘ رکھا۔ / امام رازی کی’’عصمۃ الانبیاء‘‘ کا اردو ترجمہ۔ /حضرت حافظ محمد لکھوی رحمۃ اللہ علیہ کی’’کتاب الصرف‘‘کی شرح۔ /المرعاۃ المفاتیح شرح مشکوٰۃالمصابی، حضرت مولانا عطاءاللہ حنیف مرحوم کے مشورے سے حضرت مولانا عبیداللہ مبارک پوری رحمۃ اللہ علیہ سے لکھوانا شروع کی۔ حافظ محمد زکریا نے عین عالمِ جوانی میں اگست 1949ء میں وفات پائی۔ اور اپنے تمام منصوبے اپنے ساتھ ہی لے گئے۔ (7) مولانا محمد افضل :ضلع فیروزپور کی ریاست ممدوٹ کے ایک گاؤں چک مولوی والا میں 1920ء کے لگ بھگ پیدا ہوئے۔ 1939ء اور 1940ء میں گوجرانوالہ میں حضرت مولانا سے استفادہ کیا۔ پھر مولوی فاضل کا امتحان دے کر ایک ہائی سکول میں معلم مقرر ہوئے۔ اس کے بعد ایف،اے اور بی اے کے امتحان دیے۔ قیام پاکستان کے بعد بورےوالا(ضلع وہاڑی) میں فروکش ہوئے۔ ریٹائرمنٹ کے بعد اپنا سکول قائم کیا۔ دینی اور معاشرتی اعتبار سے بہت اچھے