کتاب: مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمہ اللہ - صفحہ 138
حضرت مولانا مفتی محمد حسن رحمہ اللہ امرتسری
ولادت : 1885ء وفات : یکم جون1961ء
حضرت مولانا مفتی محمد حسن رحمہ اللہ کی ولادت اٹک سے قریب ایک غیر معروف گاؤں مل پور شریف میں ہوئی۔ آپ کے والد ماجد حضرت مولانا اللہ داد صاحب بھی بہت بڑے عالم دین تھے۔ حضرت مفتی صاحب نے ابتدائی تعلیم اپنے شفیق والد صاحب سے حاصل کی۔ کچھ بڑے ہوئے تو انہیں اپنے مشفق والدین، دلکش اور دلفریب دیہاتی مناظر کو چھوڑ کر قرآن مجید اور فارسی کی تعلیم کے لیے راولپنڈی کے قریب موضع سنگ جانی میں حضرت مولانا قاضی محمد نور صاحب کی خدمت میں حاضر ہونا پڑا۔ گویا بچپن میں ہی آپ کو یہ مجاہدہ کرایا گیا کہ کچھ حاصل کرنے والوں کو بہت کچھ چھوڑنا پڑتا ہے۔
فارسی کی تعلیم سے فراغت کے بعد آپ کو صرف و نحو کی تکمیل کے لیے مولانا قاضی گوہر دین صاحب کھوڑوی کی خدمت اقدس میں بھیج دیا گیا۔ اس کے بعد آپ مکھڑ شریف کے مشہور مدرسہ میں تشریف لے گئے۔ بعدازاں آپ نے ضلع ہزارہ کے موضع ڈھینڈہ میں مولانا محمد معصوم صاحب رحمہ اللہ سے فلسفہ و منطق کی کتابیں پڑھیں۔ مولانا محمد معصوم علوم عقلیہ، منطق اور فلسفہ وغیرہ میں ایک خاص مہارت رکھتے تھے۔ اس دور کے مشاہیر علماء میں آپ کا شمار ہوتا تھا۔ پھر ڈھیڈہ سے ہی مولانا معصوم رحمہ اللہ صاحب کی ہمراہی میں امرتسر تشریف لے آئے اور امرتسر میں ہی مستقل بود وباش اختیار کر لی۔
امرتسر میں آپ نے حضرت مولانا نور محمد صاحب۔ حضرت مولانا سید عبدالجبار رحمہ اللہ صاحب غزنوی۔ مفتی پیر غلام مصطفیٰ شاہ صاحب قاسمی سے کسب فیض کیا۔ اس کے کافی عرصہ کے بعد مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ کے ارشاد گرامی کے پیش نظر تجوید کی مشق جناب استاذ القراء قاری کریم بخش رحمہ اللہ صاحب سے امرتسر میں کی اور دورہ حدیث کی تجدید کے لیے شیخ الحدیث حضرت مولانا انور شاہ کاشمیری رحمہ اللہ کی خدمت اقدس میں دارالعلوم دیوبند تشریف لے گئے۔ [1]
اس طرح حضرت مفتی صاحب نے اپنے زمانہ کے بہترین اساتذہ سے کسب فیض فرمایا:
[1] احسن السوانح‘ ناشر جامعہ اشرفیہ لاہور ص 11۔ 12