کتاب: مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمہ اللہ - صفحہ 131
’’میں نے میاں نذیر حسین دہلوی کے شاگردوں میں کسی کے شاگردان سے زیادہ نہیں دیکھے۔ آپ نے پنجاب کو شاگردوں سے بھر دیا۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ آپ اس زمانہ میں صحاح ستہ کے حافظ ہیں۔ سید نذیر حسین نے آپ کو پنجاب میں اپنا نائب بناتے ہوئے۔ 1320ھ میں ان کے سر پر اپنا عمامہ لپیٹا۔ [1] مولانا ابو الوفا ثناءاللہ اپنے استاد کے بارے میں فرماتے ہیں۔ ’’ 1267ھ میں بمقام کرول سیداں ضلع جہلم میں پیدا ہوئے۔ اعوان خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ ابھی عمر عزیز آٹھ سال کی ہی تھی کہ آشوبِ چشم کی وجہ سے بصارت جاتی رہی اور نابینائی کی حالت میں علم حاصل کیا۔ مولانا ابو سعید محمد حسین بٹالوی رحمہ اللہ ۔ میاں نذیر حسین محدث دہلوی رحمہ اللہ اور مولانا شیخ عبدالحق سے حدیث پڑھی اور حافظ الحدیث کہلائے۔ اپنی زندگی میں ساٹھ مرتبہ صحاح ستہ پڑھائی۔ پنجاب، سندھ، بنگال، بہار، تبت، کابل اور یمن تک کے علاقوں میں ان کے شاگرد پھیلے ہوئے تھے۔ منظوم داستانِ حیات مولانا کے ایک شاگرد جن کا اسم گرامی لدہے خان بن رجب علی سکنہ گھرتل ہے۔ فرماتے ہیں کہ مولانا نے مارچ 1907ء کو خود اپنی سوانح حیات کے اہم واقعات انہیں تحریر کرائے تھے۔ پھر مولانا کی وصیت کے مطابق مولانا سلطان احمد صاحب سکنہ نت کلاں نے اس سوانح حیات کو پنجابی اشعار میں نظم کر کے شائع کیا تھا۔ مولانا کی اس سوانح حیات میں آپ کے80 سے زیادہ شاگردوں کے نام تحریر کیے گئے ہیں۔ مولانا کے تمام شاگردوں کے نام تحریر کرنا تو مشکل ہو گا۔ مگر ذیل میں ان کے نامور شاگردوں کے نام پیش کیے جاتے ہیں۔ محدث وزیرآبادی کے نامور شاگرد (1) مولانا ابوالوفا ثناءاللہ امرتسری رحمہ اللہ (2) مولانامحمد ابراہیم صاحب میر سیالکوٹی رحمہ اللہ (3) مولانا محمد عبداللہ صاحب گجراتی (4) مولانا محمد علی صاحب لکھوی (5) مولانا فیض اللہ صاحب سندھی (6) مولانا عبدالحلیم صاحب سندھی (7) مولانا سید ابوالحسن تبّتی (8) مولانا عبدالرحیم صاحب تبّتی
[1] ۔ نزہۃ الخواطر ص 312