کتاب: مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمہ اللہ - صفحہ 124
الجھا دیا ہے۔ اس کے بعد حضرت نے اسلامی نظام حکومت میں آجر اور اجیر کے فرائض پر روشنی ڈالی ہے۔ مولانا نے یہ عجیب نکتہ آفرینی فرمائی ہے کہ سرمایہ دار دولت مندکا نام نہیں۔ سرمایہ دار وہ ہے جو زکوٰۃ اور دیگر حقوق ادا نہ کرے۔ اسلام کو نہ دولت مند سے دشمنی ہے نہ فقیر سے محبت، نہ کسان سے بغض ہے اور نہ زمیندارسے الفت، اس کے نظام میں ہر ایک کے حقوق و فرائض متعین ہیں۔ جو شخص اسلام کی حدود و قیود توڑے گا وہ قابل نفرت ہے۔ خواہ وہ مزدور ہو یا کارخانہ دار۔ اس کے بعد حضرت سلفی رحمہ اللہ نے اسلامی حکومت کے اساسی نکات بیان فرمائےہیں۔ یہ پانچ بنیادی نکات حسب ذیل ہیں۔ (1)انصاف(2) شوریٰ (3) انتخاب (4) اخلاق و اعمال صالح (5) عوام کی خدمت اس کے بعد آپ نے کتاب و سنت کی روشنی میں حکومت اور حکام کے ذاتی کریکٹر حکومت اور حکام کی ذمہ داریاں اور حکام کے اخراجات اور طریق معیشت پر روشنی ڈالی ہے۔ فرائض حکومت میں بنیادی چیز احساس ذمہ داری اور جذبہ خدمت پر تفصیلی گفتگو کی ہے۔ اور قومی ملکیت کے مسئلہ پر فقہاء کی آرا نقل کی ہیں۔ حکومت کی طرف سے شخصی ملکیت میں مداخلت کے حق میں حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کا واقعہ جس میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں معزول کر دیا تھا اور ان کے بیس ہزار درہم ضبط کر لیے تھے، پیش کر کے اس کا جواز ثابت کیا ہے۔ اگلے ابواب میں آپ نے حکومت کی طرف سے جائیداد کی ضبطی، تحفظِ اخلاق مخرب اخلاق لٹریچر کی ضبطی، وقف میں تصرف، حکومت اور جرمانے، بدنی سزا، تجارت کی آزادی اور کنٹرول، خوراک اور حکومت کی ذمہ داری، ذخیرہ اندوزی اور بلیک مارکیٹ کے متعلق شریعت کا نقطہ نظر اور اضطراری کیفیت میں بعض رخصتوں کا ذکر دلنشیں اور مدلل انداز میں کیا ہے۔ اس مقام پر آخر میں مولانا نے فرمایا ہے کہ قانون اسلامی میں سرمایہ دار، مزدور، کسان، زمیندار، سب سوسائٹی کے اجزا ہیں اور معاشرہ کی تشکیل میں سب کا مادی حصہ ہے اس لیے سب کو قانون کی لازماً پابندی کرنا ہوگی۔ سرمایہ داری اور اشتراکیت دونوں سے اسلام کا کوئی واسطہ نہیں۔ اسلام خود ایک جامع قانون ہے جس کی تعبیر نہ اشتراکیت سے ہو سکتی ہے نہ کمیونزم سے، ملت عشق کی اپنی ایک خاص راہ ہے۔ اس میں کسی کا کوئی اشتراک نہیں ہے۔ [1] ملت عشق از ہمہ ملت جُداست عاشقان را مذہب و ملت خداست
[1] ۔ الاعتصام 16جنوری 1970ء