کتاب: مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمہ اللہ - صفحہ 122
مقام اسلام تو کجا کسی تنظیم کفر میں بھی نہیں۔ ہاں یہ لوگ اشتراکیت کی وسعتوں میں کوچہ گردی کر سکتے ہیں۔ ہندوستان میں مغل حکومت کے زوال کے بعد عیسائی مشنری، سوامی دیانندکی آریہ تحریک اور قادیانی نبوت اہل اسلام کے لیے نہایت خطرناک تھی۔ علمائے اسلام اور محبّ وطن رہنماؤں نے ان فتنوں کی سرکوبی کے لیے بڑی خدمات سرانجام دی ہیں۔ اسی طرح تقسیم ملک سے پہلے اور تقسیم ملک کے بعد یہ فتنہ انکار حدیث بھی بڑے منظّم طریقہ سے حدیث نبوی کے خلاف سازش کر رہا ہے۔ لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیش گوئی کے مطابق ایک مقدس گروہ ہمیشہ’’جنود ابلیس‘‘ کے مقابل صف آرا رہا اور ان کے حملوں کا کامیاب دفاع کرتا رہا۔ یہ انہی حضرات کی کوششوں کا نتیجہ ہے کہ ذخیرہ حدیث بحفاظت تمام موجود ہےاور آج بھی تشنگان علوم نبویہ اس چشمہ صافی اور آبِ زلال سے اپنی پیاس بجھا رہے ہیں۔ لیکن یہ کس قدر افسوس کی بات ہے کہ آج سنت اور حدیث کا یہ سرمایہ اور سیرت نبوی کا گرانقدر ذخیرہ جس پر غیر مسلم بھی علما اسلام کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ آج اسلام کے نام لیوا اس امتیاز کو ختم کرنے، اپنے اسلاف کی علمی مساعی کو بنظر تحقیر دیکھنے اور اس کو یہودیانہ تحریف اور عجمی سازش کا افسانہ قرار دیتے ہیں۔ بہرحال حضرت مولانا نے اس اہم موضوع پر قلم اٹھا کر دلائل کے انبار لگا دیئے ہیں اور حدیث نبوی کے دفاع کا حق ادا کیا ہے۔ و اللّٰه یختص برحمتہ من یشاء۔