کتاب: مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمہ اللہ - صفحہ 110
مقدمات میں عدالت جزئیات کو زیر بحث لاتی ہے اور جس طرح قرآن نے مریم بنت عمران کی پاک دامنی پر تہمت کو صاف کیا ہے۔ اسی طرح قرآن نے عورتوں کے مخصوص مسائل پر روشنی ڈالی ہے۔ یہ چیزیں عریانی میں نہیں آتیں بلکہ یہ ناگزیر حقائق ہیں۔
مولانا نے جج صاحب موصوف کو مخاطب کر کے فرمایا ہے کہ آپ ساری عمر انگریزی قانون، انگریزی زبان میں پڑھتے رہے۔ پھر ملازمت کرتے ہیں اور پھر ریٹائر ہوتے ہیں۔ اب آخری فرصت کی گھڑیاں جو آپ کو عبادت کے لیے قدرت نے عطا کی ہیں، سنت پر اعتراض اور بحث پر صرف کرتے ہیں اور اہلِ فن کی نظر میں مضحکہ خیز بنتے ہیں۔ یا پھر اونچی کرسیوں سے اس شریف فن پر حملہ آور ہوتے ہیں۔ حالانکہ آپ ایک خاص قانون کے ماہر ہیں۔ علوم الحدیث سے واقف نہیں۔ کرسی کی آڑ میں شکار مناسب نہیں۔
آپ اپنے مقام سے نیچے آئیے اور اہل فن کے ساتھ بیٹھ کر اس کی مشکلات اور اس کے آداب و لوازم اور پھر اس کے نتائج پر غور فرمائیے پھر اگر آپ کا ضمیر مطمئن نہ ہو تو شرح صدر سے تنقید فرمائیے۔
بلاتی ہیں موجیں کہ طوفاں میں اترو
کہاں تک چلو گے کنارے کنارے [1]
یہ جرات اور یہ انداز بھی اللہ کی دین ہے۔ حضرت سلفی رحمہ اللہ نے اپنے دور میں جس انداز سے حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کا دفاع کیا ہے۔ یہ اعزاز کسی اور ہم عصر کے حصے میں نہیں آیا۔ اللھم نور قبرہ۔
[1] ۔ حدیث کی تشریعی حیثیت ص 109