کتاب: مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمہ اللہ - صفحہ 106
کو قبروں کی زیارت سے روکا کرتا تھا۔ ہاں وہاں جایا کرو اس سے آخرت یاد آتی ہے) ابتدائی دور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زیارت قبور سے اس وجہ سے روک دیا تھا کہ شرک کی بیخ کنی ہو جائے اور توحید کا تصور پختہ ہو جائے۔ جب آپ کو یقین کامل ہو گیا کہ اب صحابہ کا تصور توحید پختہ ہو گیا ہے۔ تو اس وجہ سے زیارت قبور کی اجازت مرحمت فرما دی کہ اس سے دنیا کی رغبت کم ہوتی ہے اور آخرت یاد آتی ہے۔ مولانا نے زیارت قبورکے وقت مسنون دعاؤں کا ذکر فرمایا ہے۔ ان تمام ادعیہ مسنونہ میں صاحب قبرکے لیے دعائیں مانگی گئی ہیں مگر طلب کچھ نہیں کیا گیا۔ آخر میں مولانا نے روضہ نبویہ علی صاحبہا الف صلوٰۃ و تحیۃ پر حاضری کے آداب تحریر فرمائے ہیں اور روضہ شریف کے ارد گرد مختلف تغیراتِ تعمیر (مختلف بادشاہوں کے عہد میں) بیان فرمائے ہیں۔ کتاب و سنت کے حوالہ کے ساتھ آپ نے قاضی ثناءاللہ پانی پتی رحمہ اللہ کی کتاب ارشاد الطالبین کی ایک فارسی عبارت نقل فرمائی ہے جس میں قبروں کو اونچا کرنا ان پر گنبد بنانا۔ عرس منانا، چراغ جلانا وغیرہ کو بدعات مکروہ قرار دیا گیا ہے۔