کتاب: مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمہ اللہ - صفحہ 104
زیارت قبور مولانا سلفی رحمہ اللہ کا یہ مقالہ جو کتابی صورت میں جمعیت اہل حدیث قصور نے شائع کیا ہے بڑے معرکے کی چیز ہے۔ اس کے پیش لفظ میں آپ نے فرمایا ہے کہ ہندوستان میں اہل توحید نے اپنے تبلیغی سفر کا آغاز مشرکانہ تصوف اور فتنہ زیارت قبورکی اصلاح سے شروع کیا تھا۔ آغاز کتاب میں مولانا نے قبر کے متعلق اسلامی تصورات بیان فرمائے ہیں اور قرآن مجید سے بہت سے حوالہ جات دیئے ہیں۔ مثلاً ثم اماته فاقبره (80۔ 21) ولا تقم علی قبرہ۔ (9۔ 84) حتی زرتم المقابر (152۔ 2) یبعث من فی القبور (22۔ 7) واذ القبور بعثرت (82۔ 4) اس کے بعد آپ نے ہابیل و قابیل کی لڑائی ہابیل کے مقتول ہونے پر اس کے دفنانے کا مسئلہ، اصحاب کہف کے واقعات، قبل از اسلام رسوم مثلاً قبروں کا پختہ بنانا، ان پر بلا ضرورت مال صرف کرنا، قبروں پر سجدہ کرنا اور اصحاب قبور سے حاجات طلب کرنا۔ قبروں پر مساجد اور عبادات گاہیں تعمیر کرنا، مجاورت کے طریقہ سے دنیا کمانا، قبروں پر میلے لگانا۔ عرس کرنا، اجتماعات مقرر کر کے اسے عید اور مسرت تصور کرنا۔ ان شرکیہ رسوم کی نشاندہی کے بعد مولانا نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض ارشادات نقل فرمائے ہیں جن میں قبر پر چونہ لگانے، قبر پر عمارت بنانے اور اس پر لکھنے سے منع فرمایا ہے۔ قبروں پر عرس اور میلوں سے منع کرنے کا فلسفہ مولانا نے یہ بیان فرمایا ہے۔ ’’قبر سے شارع علیہ السلام کا مقصد یہ معلوم ہوتا ہے کہ وہاں ویرانی ہو۔ اس کے دیکھنے سے موت کا تصور آنکھوں میں پھر جائے۔ دنیاکی بے ثباتی اور ناپائیداری کا تعین ہو۔ دنیاکی زیب و زینت سے بے رغبتی پیدا ہو۔ یہ تب ہو سکتا ہے کہ وہاں عمارات نہ ہوں۔ خوبصورتی اور شان و شوکت نہ ہو۔ سنگ مرمر اور سنگ دخام کی گلگاریاں نہ ہوں۔ تاج محل ایسی عمارتیں دیکھنے سے تو یہ مقصد حاصل نہیں ہو سکتا۔ وہاں تو دنیا اور اہل دنیا کی ثروت اور سراف ہی کا خیال ذہن پر غالب ہوگا۔ قبروں