کتاب: مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمہ اللہ - صفحہ 101
’’تحریک آزادی فکر اور حضرت شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مساعی‘‘ حضرت مولانا سلفی رحمہ اللہ کی کتابوں میں یہ کتاب سب سے زیادہ وقیع تصور کی جاتی ہے۔ تحریک آزادی فکر کا مدوجزر اور حضرت شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مساعی کے عنوان سے آپ نے مسلک اہل حدیث پر وارد کردہ دوسرے مکاتب فکر کے بعض سوالات کے جوابات جماعت کے ترجمان ہفت روزہ الاعتصام میں وقتاً فوقتاً شائع کیے۔ مسلک اہل حدیث سے آپ کو والہانہ تعلق تھا۔ شیخ الاسلام مولانا ثناءاللہ امرتسری کے بعد مسلک اہل حدیث پر جب کبھی اور جہاں سے بھی حملہ ہوا تو حضرت شیخ الحدیث رحمۃ اللہ علیہ ایک جانباز اور جانفروش سپاہی کی طرح علم کے ہتھیاروں سے مسلح ہو کر حملہ آور کا پورا پورا دفاع فرماتے۔ مسلک حق کے بارے میں آپ نے کبھی مداہنت سے کام نہیں لیا۔ زیر نظر کتاب تحریک آزادی فکراسی سلسلے کی شاہکار ہے۔ اس کتاب کے مستقل عنوانات یہ ہیں۔ (1) تحریک اہل حدیث کا مدوجزر (2) تقلید کی تین راہیں (3) اندھیرے میں روشنی کی کرن۔ ولی اللٰہی تحریک کا مزاج (4) تحریک اہل حدیث کا تاریخی موقف اور خدمات (5) برصغیر پاک و ہند میں اہل توحید کی سرگرمیاں (6) ترک تقلیداور اہل حدیث(7) مسئلہ تقلید پر تحقیقی نظر (8) اہل حدیث کی اقتدا (9) ایک مقدس تحریک جو مظالم کا شمار بنی (10) اہل حدیث تاریخ سے مختلف ادوار میں۔ زیر نظر کتاب میں آپ نے محدثین عظام اور فقہائے عراق کے طرز عمل کے بارے میں نہایت عالمانہ تحریر فرمائی ہے کہ فقہاء نے اپنے مکتب فکر کے دلائل کو درست ثابت کرنے کے لیے بڑے دلائل اور فکر و نظر کی گہرائیوں سے کام لیا ہے لیکن محدثین کا اندازِ فکر چونکہ بالکل مختلف ہے اس لیے وہ ان نکتہ طرازیوں سے مطمئن نہیں ہو سکے۔ وہ بدستور ان مسائل کو ظاہر سنت کے خلاف تصور کرتے رہے۔ ان نکتہ آفرینیوں کو رائے سے تعبیر کرتے رہے۔ اہل الرائے کے دلائل